"حزب اللہ" کے پارلیمانی بلاک کے سربراہ کا بیٹا جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملے میں ہلاک

جنوبی لبنان میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (روئٹرز)
جنوبی لبنان میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (روئٹرز)
TT

"حزب اللہ" کے پارلیمانی بلاک کے سربراہ کا بیٹا جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملے میں ہلاک

جنوبی لبنان میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (روئٹرز)
جنوبی لبنان میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (روئٹرز)

کل بدھ کے روز لبنان کی تحریک "حزب اللہ" نے ایک اسرائیلی حملے میں اپنے متعدد ارکان کی ہلاکت کا اعلان کیا، جن میں اس کے پارلیمانی بلاک کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ محمد رعد کا بیٹا بھی شامل ہے۔

"حزب اللہ" نے اپنے "ٹیلی گرام" اکاؤنٹ پر جاری کردہ بیان میں بمباری میں ہلاک ہونے والے اپنے چار اراکین کے نام شائع کیے ہیں۔

بیان میں پارلیمانی مزاحمتی بلاک الوفا کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ محمد رعد کے بیٹے عباس محمد رعد کے لیے تعزیت کا اظہار کیا۔

"فرانسیسی پریس ایجنسی" کے مطابق، جنوبی لبنان میں ایک گھر، جس میں "حزب اللہ" کے متعدد عناصر موجود تھے، کو نشانہ بناتے ہوئے کی جانے والی بمباری کے نتیجے میں "حزب اللہ" کے پارلیمانی بلاک کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ محمد کا بیٹا بھی مارا گیا۔ اس خاندان کے ایک قریبی ذرائع نے ایجنسی کو بتایا کہ بمباری کے نتیجے میں رکن پارلیمنٹ محمد رعد کے بیٹے عباس رعد پارٹی کے متعدد اراکین کے ساتھ شہید ہو گئے۔ چینل "الجدید" نے کہا کہ ہدف بنائے گئے گروپ میں "مزاحمتی الوفا" بلاک (حزب اللہ) کے کئی نمائندوں کے بیٹے شامل تھے۔ (…)

جمعرات-09 جمادى الأولى 1445ہجری، 23 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16431]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]