جنگ بندی کے دوران غزہ کو روزانہ 130,000 لیٹر ڈیزل اور گیس کے چار ٹرک فراہم کیے جائیں گے: مصر

گزشتہ اتوار کو ایمبولینسیں غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان رفح بارڈر کراسنگ کرتے ہوئے (ای پی اے)
گزشتہ اتوار کو ایمبولینسیں غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان رفح بارڈر کراسنگ کرتے ہوئے (ای پی اے)
TT

جنگ بندی کے دوران غزہ کو روزانہ 130,000 لیٹر ڈیزل اور گیس کے چار ٹرک فراہم کیے جائیں گے: مصر

گزشتہ اتوار کو ایمبولینسیں غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان رفح بارڈر کراسنگ کرتے ہوئے (ای پی اے)
گزشتہ اتوار کو ایمبولینسیں غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان رفح بارڈر کراسنگ کرتے ہوئے (ای پی اے)

مصر نے کہا ہے کہ آج جمعہ کے روز سے شروع ہونے والی چار روزہ جنگ بندی کے دوران غزہ کو روزانہ 130,000 لیٹر ڈیزل اور گیس کے چار ٹرک فراہم کیے جائیں گے۔

مصر کی سٹیٹ انفارمیشن سروس کی سربراہ ضیاء رشوان نے آج جمعہ کی صبح ایک بیان میں کہا کہ روزانہ 200 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوں گے۔

خیال رہے کہ اسرائیل اور تحریک "حماس" کے درمیان چار روزہ جنگ بندی کا آغاز مقامی وقت کے مطابق آج صبح سات بجے ہوا ہے۔

جمعہ-10 جمادى الأولى 1445ہجری، 24 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16432]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]