اسرائیلی فورسز مغربی کنارے میں دراندازی کی ایک نئی لہر کے دوران جنین کے قریب ایک قصبے میں داخل ہو رہی ہیں

اسرائیلی فورسز گزشتہ روز مغربی کنارے کے شہر نابلس میں بلاطہ پناہ گزین کیمپ پر دھاوا بولنے کے دوران (ڈی پی اے)
اسرائیلی فورسز گزشتہ روز مغربی کنارے کے شہر نابلس میں بلاطہ پناہ گزین کیمپ پر دھاوا بولنے کے دوران (ڈی پی اے)
TT

اسرائیلی فورسز مغربی کنارے میں دراندازی کی ایک نئی لہر کے دوران جنین کے قریب ایک قصبے میں داخل ہو رہی ہیں

اسرائیلی فورسز گزشتہ روز مغربی کنارے کے شہر نابلس میں بلاطہ پناہ گزین کیمپ پر دھاوا بولنے کے دوران (ڈی پی اے)
اسرائیلی فورسز گزشتہ روز مغربی کنارے کے شہر نابلس میں بلاطہ پناہ گزین کیمپ پر دھاوا بولنے کے دوران (ڈی پی اے)

فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے آج جمعہ کی صبح اطلاع دی ہے کہ فوجی بلڈوزروں سے لیس اسرائیلی فورسز کے بڑے دستوں نے مغربی کنارے کے شہر جنین کے مغرب میں واقع رومانہ قصبے پر دھاوا بول دیا۔

ایجنسی نے نشاندہی کی کہ کم سے کم 30 گاڑیوں کے ساتھ سالم کیمپ کے اندر سے قصبے میں دھاوا بولا گیا۔ دریں اثنا الاقصیٰ ٹی وی چینل نے رپورٹ کیا ہے کہ اس پر نوجوانوں نے انہیں گھریلو ساختہ بموں سے نشانہ بنایا۔

فلسطینی ایجنسی نے یہ بھی کہا کہ نابلس کے مشرق میں بیت فوریک قصبے میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک نوجوان زخمی ہو گیا ہے۔

ایجنسی نے مقامی ذرائع کے حوالے سے وضاحت کی کہ اسرائیلی فوجی دستے نے پیدل ہی آفیسرز محلے سے قصبے پر حملہ کیا اور شہریوں پر براہ راست فائرنگ کی اور آنسو گیس کے بم برسائے۔

ایجنسی نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج نے الخلیل کے جنوب مغرب میں طبقہ گاؤں پر بھی دھاوا بولا جہاں شہریوں کے ساتھ جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں۔

جمعہ-10 جمادى الأولى 1445ہجری، 24 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16432]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]