سب کی نظریں غزہ میں جنگ بندی... اور اس کے بعد کے حالات پر ہیں

سعودی عرب کا 150 ملین ریال کے 4 امدادی معاہدوں پر اتفاق... اور سیسی فلسطینیوں کی مصر کی جانب ہجرت کے منصوبے کو "ریڈ لائن" قرار دے رہے ہیں

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح میں ایک گھر پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی خاتون بچے کو اٹھائے ہوئے ہے (روئٹرز)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح میں ایک گھر پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی خاتون بچے کو اٹھائے ہوئے ہے (روئٹرز)
TT

سب کی نظریں غزہ میں جنگ بندی... اور اس کے بعد کے حالات پر ہیں

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح میں ایک گھر پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی خاتون بچے کو اٹھائے ہوئے ہے (روئٹرز)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح میں ایک گھر پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی خاتون بچے کو اٹھائے ہوئے ہے (روئٹرز)

سب کی نظریں اسرائیل اور تحریک  "حماس" کے درمیان 49 روز قبل شروع ہونے والی غزہ جنگ میں آج جمعہ کے روز سے شروع ہونے والی 4 روزہ پہلی جنگ بندی پر مرکوز ہیں، جس میں قیدیوں اور زیر حراست افراد کا تبادلہ بھی شامل ہے۔ تنازعہ کے دونوں اطراف کے بہت سے لوگ اس بات کے منتظر ہیں کہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد کیا ہوگا، جیسا کہ اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنگ جاری رکھے گا، جب کہ متعدد ذرائع نے جنگ بندی کو مزید 10 روز تک بڑھانے کے امکان کے بارے میں بات کی ہے۔ دریں اثنا، اگر فریقین میں سے کسی ایک پر جنگ بندی کے معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا تو ایسی صورت میں اس پہلی جنگ بندی کی ناکامی اور اس سے دستبرداری کا خدشہ بھی ہے، جس کی لاجسٹک تفصیلات غیر اعلانیہ ہیں۔

اس معاہدے میں "حماس" کے زیر حراست 50 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں میں قید 150 فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور 19 سال سے کم عمر کے بچے ہیں۔ رہائی پانے والوں کا پہلا گروپ مختلف خاندانوں کی 13 خواتین اور بچوں پر مشتمل ہے۔ کل "حماس" نے اپنے بیان میں کہا کہ چار روزہ جنگ بندی دونوں فریقوں کی طرف سے "تمام فوجی کارروائیوں کے خاتمے کے ساتھ ہے"، "حماس" نے مزید کہا کہ رہا ہونے والے ہر اسرائیلی قیدی کے بدلے 3 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔

"حماس" نے مطالبہ کیا کہ جنگ بندی کی پوری مدت کے دوران لوگوں کو نقل و حرکت کی آزادی کی اجازت دی جائے، اسرائیلی فضائیہ غزہ کی پٹی پر پروازیں معطل کرے، انسانی امداد کے قافلوں اور ایندھن کی سپلائی کی اضافی تعداد کو محصور پٹی میں داخل ہونے دیا جائے۔ (…)

جمعہ-10 جمادى الأولى 1445ہجری، 24 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16432]



غزہ میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
TT

غزہ میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)

فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے کل اتوار کے روز اطلاع دی کہ غزہ کی پٹی میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

سرکاری ایجنسی نے کہا کہ بمباری کے نتیجے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

ایجنسی نے مزید کہا کہ شمالی غزہ کی پٹی کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے پانچ افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، جن میں زیادہ تر بچے تھے۔ جب کہ اسرائیل کی غزہ شہر پر بمباری میں الشجاعیہ، الزیتون، تل الہوی اور شیخ عجلین کے محلوں کو نشانہ بنایا گیا۔

غزہ کی پٹی کے جنوب میں، ایجنسی کی اطلاع کے مطابق خان یونس پر مسلسل اسرائیلی بمباری کے بعد 16 ہلاک شدگان کی لاشیں ہسپتالوں میں پہنچی ہیں۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے آج صبح سویرے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر اصرار کے ذریعے یہاں کی آبادی کو زبردستی نقل مکانی پر مجبوری کر رہی ہے۔

ایجنسی نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے دیئے گئے بیان کو نقل کیا، انہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسے نہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری کاروائی کی ضرورت ہے۔"

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]