"منتخب" اراکین کے "قتل" کے بعد "حزب اللہ" کے ردعمل میں اضافہ

لبنان کی جنوبی سرحدوں پر "شدت پسندوں" کی موجودگی کے بارے میں تشویش

جمعرات کے روز جنوبی لبنان کے قصبے الخیام کے قریب ایک جگہ پر اسرائیلی بمباری کے بعد کا منظر (اے ایف پی)
جمعرات کے روز جنوبی لبنان کے قصبے الخیام کے قریب ایک جگہ پر اسرائیلی بمباری کے بعد کا منظر (اے ایف پی)
TT

"منتخب" اراکین کے "قتل" کے بعد "حزب اللہ" کے ردعمل میں اضافہ

جمعرات کے روز جنوبی لبنان کے قصبے الخیام کے قریب ایک جگہ پر اسرائیلی بمباری کے بعد کا منظر (اے ایف پی)
جمعرات کے روز جنوبی لبنان کے قصبے الخیام کے قریب ایک جگہ پر اسرائیلی بمباری کے بعد کا منظر (اے ایف پی)

گذشتہ بدھ-جمعرات کی درمیانی شب میں ایک اسرائیلی حملے میں "حزب اللہ" کے مرکز کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 6 جنگجوؤں کی ہلاکت کے بعد جنوبی لبنان میں سیکورٹی کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ گئی۔ جس کے سبب "حزب اللہ" نے کامیابی سے ہدف بنانے والے میزائلوں کے ساتھ 22 فوجی کاروائیاں کیں، جیسا کہ اسرائیلی ذرائع سے نقل کیا گیا ہے۔ دریں اثنا، اسرائیلی طیاروں نے شمالی لیطانی پر فضائی حملہ کیا اور سرحد سے تقریباً 40 کلومیٹر دور کھلے زرعی علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔

"حزب اللہ" کے قریبی لوگوں نے اسرائیلی حملے کے بارے میں بات کی جس میں سرحد سے تقریباً 11 کلومیٹر دور بیت یاحون نامی قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا اور اس دوران گھر کے اندر "حزب اللہ" کے پارلیمانی بلاک کے سربراہ محمد رعد کے بیٹے عباس رعد سمیت دیگر عناصر ہلاک ہوئے۔ اسے انہوں نے "واضح قتل کی کارروائی" قرار دیا، کیونکہ یہ گھر سرحد سے دو دیہاتوں کے بعد واقع تھا، جسے "براہ راست فضائی حملے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں گھر مکمل طور پر تباہ ہو گیا"، علاوہ ازیں وہاں موجود لوگوں میں ایک فیلڈ کمانڈر بھی تھا۔ فرانسیسی پریس ایجنسی نے الحزب کے قریبی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والے ان 5 افراد میں سے کم سے کم 2 افراد "الرضوان" فورس کے رہنما تھے، جسے "حزب اللہ" کی "ایلیٹ" فورس شمار کیا جاتا ہے۔

جنوبی لبنان سے "غزہ کی پٹی کے لیے دباؤ اور حمایت کی جنگ" میں "حزب اللہ" کی شمولیت کے بعد سے خطے میں جو مشاہدہ کیا گیا ان میں حالیہ تبدیلیاں میدانی سیاق و سباق سے باہر لگتی ہیں۔ جیسا کہ "حزب اللہ" کی طرف سے اسرائیلی فوجی مقامات کو نشانہ بناتے ہوئے بمباری کی گئی۔ ان حملوں میں صفد شہر کے قریب عین زیتیم نامی اڈے (91ویں ڈویژن کی تیسری انفنٹری بریگیڈ کے ہیڈکوارٹر) کو 48 کاتیوشا میزائل سے براہ راست نشانہ بنایا گیا، جو لبنان کے ساتھ قریب ترین سرحدی مقام سے تقریباً 13 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ "حزب اللہ" کے بیان کے مطابق، یہ پہلی بار ہے کہ کاتیوشا میرائلوں کی اس قدر تعداد کو الجلیل کی جانب چھوڑا گیا ہے۔ (…)

جمعہ-10 جمادى الأولى 1445ہجری، 24 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16432]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]