غزہ جنگ بندی کے دوسرے ہی روز "قیدیوں کے تبادلے میں مشکلات"

غزہ شہر میں واپس آنے والے لوگ اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والے گھروں کے ملبے کے بیچ ایک سٹرک پر چل رہے ہیں، (اے پی)
غزہ شہر میں واپس آنے والے لوگ اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والے گھروں کے ملبے کے بیچ ایک سٹرک پر چل رہے ہیں، (اے پی)
TT

غزہ جنگ بندی کے دوسرے ہی روز "قیدیوں کے تبادلے میں مشکلات"

غزہ شہر میں واپس آنے والے لوگ اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والے گھروں کے ملبے کے بیچ ایک سٹرک پر چل رہے ہیں، (اے پی)
غزہ شہر میں واپس آنے والے لوگ اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والے گھروں کے ملبے کے بیچ ایک سٹرک پر چل رہے ہیں، (اے پی)

کل اسرائیل اور "حماس" کے درمیان تبادلے کے معاہدے کے تحت اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی دوسری کھیپ کی رہائی میں حائل رکاوٹ کے سبب پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والی تاخیر کے بعد قطر اور مصر کی کوششوں نے ان مشکلات پر قابو پانے میں کامیابی حاصل کی۔ تحریک "حماس" نے اعلان کیا کہ اسے قاہرہ اور دوحہ سے ضمانتیں موصول ہوئی ہیں کہ اسرائیل جنگ بندی کے معاہدے اور یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کی شرائط پر اور خاص طور پر شمالی غزہ کی پٹی میں امداد کے داخلے کے حوالے سے عمل کرے گا۔ خیال رہے کہ اسرائیلیوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر "حماس" قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر کاربند نہ رہی تو وہ ہفتے کی آدھی رات سے دوبارہ جنگ شروع کر دیں گے۔

جمعہ کے روز تبادلے کے معاہدے کی کامیابی کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ دوسری کھیپ کا تبادلہ کل ہو جائے گا، جس میں "حماس" کے زیر حراست 13 اسرائیلی یرغمالی کے بدلے اسرائیل کے زیر حراست 39 فلسطینی قیدی شامل ہیں۔ لیکن "حماس" کے عسکری ونگ "القسام بریگیڈز" نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا، لیکن پھر قطریوں اور مصریوں کی مداخلت کے بعد وہ اس قدم سے واپس لوٹے۔ اسرائیلی ویب سائٹ (Ynet ) کے مطابق، اس سے پہلے کہ "القسام" اپنی دھمکی واپس لیتے، اسرائیلی حکام نے کہا کہ اگر یرغمالیوں کی دوسری کھیپ کو رہا نہ کیا گیا تو اسرائیلی حکام ہفتے کی آدھی رات سے غزہ میں دوبارہ جنگ شروع کر دیں گے۔ (...)

اتوار-12 جمادى الأولى 1445ہجری، 26 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16434]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]