الراعی نے خالی صدارتی نشست کے سبب لبنانی آرمی چیف کی تقرری کو مسترد کر دیا

الراعی نے خالی صدارتی نشست کے سبب لبنانی آرمی چیف کی تقرری کو مسترد کر دیا
TT

الراعی نے خالی صدارتی نشست کے سبب لبنانی آرمی چیف کی تقرری کو مسترد کر دیا

الراعی نے خالی صدارتی نشست کے سبب لبنانی آرمی چیف کی تقرری کو مسترد کر دیا

لبنان میں مارونائٹ چرچ کے پیٹریارک بیچارا الراعی نے صدارت کی خالی نشست کی روشنی میں ایک بار پھر لبنانی آرمی چیف کا تقرر کرنے سے انکار کرتے ہوئے جمہوریہ کے صدر کے انتخاب کا مطالبہ کیا، تاکہ "تمام سیاسی مسائل حل ہوں اور تمام ریاستی ادارے ان کے حوالے کیے جائیں۔"

خیال رہے کہ آرمی چیف جنرل جوزف عون آئندہ جنوری میں ریٹائر ہو جائیں گے، اور حکومت کو ان کا متبادل تقرر کرنا ہے تاکہ فوج کی قیادتی نشست کو خالی رہنے سے بچایا جا سکے۔ لیکن ابھی نگران حکومت ہے، جسے تقرریاں کرنے کا حق حاصل نہیں ہے، چنانچہ جب تک صدر کا انتخاب نہیں ہو جاتا اور نئی حکومت نہیں بنتی تب تک حکومت مستند نہیں ہوگی۔

الراعی نے اپنے اتوار کے خطبہ میں کہا: "ہم فوج کے اتحاد، استحکام، اس پر اور اس کی قیادت پر اعتماد کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کو قبول نہیں کرتے، اور خاص طور پر کہ جب ملک اور اس کی سلامتی آتش فشاں کے دہانے پر ہے۔" (...)

پیر-13 جمادى الأولى 1444 ہجری، 27 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16435]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]