کویت میں خالد الجراح کو 7 سال قید کی سزا

 جو کہ "آرمی فنڈ" کیس میں ہے

کویت کی سپریم کورٹ (KUNA)
کویت کی سپریم کورٹ (KUNA)
TT

کویت میں خالد الجراح کو 7 سال قید کی سزا

کویت کی سپریم کورٹ (KUNA)
کویت کی سپریم کورٹ (KUNA)

گزشتہ روز کویت کی عدالت نے "آرمی فنڈ" کیس میں حتمی فیصلے جاری کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شیخ جابر المبارک کو سزا سنانے سے گریز کیا، اور سابق وزیر دفاع شیخ خالد الجراح اور دیگر کو 7 سال قید با مشقت کی سزا سنائی۔

عدالت نے سابق وزیر اعظم کے لیے سزا سنانے سے گریز کرتے ہوئے انہیں "آرمی فنڈ" کے غلط استعمال کے الزامات سے متعلق رقم واپس کرنے کا پابند کیا۔

عدالت نے مشیر سلطان بورسلی کی سربراہی میں عادل العنزی کو بری قرار دیا، جبکہ "آرمی فنڈ" کیس میں مدعا علیہان پر 105 ملین کویتی دینار (340.50 ملین ڈالر) کا جرمانہ عائد کیا گیا اور انہیں غبن شدہ رقم کی دگنی رقم (681 ملین ڈالر) واپس کرنے کا پابند کیا۔

 جیل کی سزا پانے والوں میں خالد الجراح کے علاوہ جسار عبدالرزاق الجسار، فہد عبدالرحمن الباز، علی سلیمان العساکر، حمد یوسف البنوان اور وائل عثمان الفریح شامل ہیں۔ عدالت نے سمیر مرجان آدم کے بارے میں بھی فیصلہ سنانے سے گریز کیا۔

خیال رہے کہ "آرمی فنڈ" کا کیس 16 نومبر 2019 کو اس وقت سامنے آیا جب اس وقت کے وزیر دفاع شیخ ناصر صباح الاحمد الصباح  نے ایسی دستاویزات کا انکشاف کیا جس میں بتایا گیا تھا کہ فوجیوں کے امدادی فنڈ سے تقریباً 240 ملین دینار (800 ملین ڈالر) غبن کیے گئے تھے، چنانچہ یہی معاملہ حکومت کے مستعفی ہونے کا باعث بنا تھا۔ (…)

پیر-13 جمادى الأولى 1444 ہجری، 27 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16435]



غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
TT

غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)

فلسطینی عوام "الاقصی فلڈ" کے آغاز سے ہی دردناک حالات سے گزر رہی ہے اور غزہ کے باشندوں کو ہلاکتوں کی تعداد اور اندیشوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہر روز جن تین چیزوں کا سامنا ہے وہ بمباری، بھوک اور نقل مکانی ہے۔ دریں اثناء قیدیوں کے تبادلے کے عوض جنگ بندی کی تلاش جاری ہے تاکہ چاہے عارضی ہی سہی لیکن سب کی پریشانیاں حل ہوں، جب کہ رفح کراسنگ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے امدادی سامان کے قافلے داخل ہو سکتے ہیں لیکن مہاجرین اس کے ذریعے فرار نہیں ہو سکتے۔

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے پرتشدد اسرائیلی بمباری کی گونج میں ایک بار پھر اس تشدد کے چکر سے نکلنے کا واحد راستہ دو ریاستی حل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو قرار دیا، جب کہ اس بمباری میں درجنوں افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔ انہوں نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں کہا: "مجھے یقین ہے کہ آنے والے مہینوں میں اسرائیل کے لیے ایک غیر معمولی موقع ہے کہ وہ اس چکر کو ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے ختم کر دے" (...)

اتوار-08 شعبان 1445ہجری، 18 فروری 2024، شمارہ نمبر[16518]