غزہ جنگ بندی... اور توسیع کا آپشن خود سے لاگو

سعودی عرب کا فلسطینی ریاست کے قیام پر زور... اور 150 امدادی ٹرک شمالی غزہ کی پٹی میں داخل

خان یونس کے مشرق میں واقع گاؤں خزاعہ میں کل اسرائیلی بمباری سے ہونے والی تباہی کے دوران غزہ کے لوگ کھانا کھا رہے ہیں (اے ایف پی)
خان یونس کے مشرق میں واقع گاؤں خزاعہ میں کل اسرائیلی بمباری سے ہونے والی تباہی کے دوران غزہ کے لوگ کھانا کھا رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

غزہ جنگ بندی... اور توسیع کا آپشن خود سے لاگو

خان یونس کے مشرق میں واقع گاؤں خزاعہ میں کل اسرائیلی بمباری سے ہونے والی تباہی کے دوران غزہ کے لوگ کھانا کھا رہے ہیں (اے ایف پی)
خان یونس کے مشرق میں واقع گاؤں خزاعہ میں کل اسرائیلی بمباری سے ہونے والی تباہی کے دوران غزہ کے لوگ کھانا کھا رہے ہیں (اے ایف پی)

غزہ میں انسانی بنیادوں پر 4 روزہ جنگ بندی کا کل آخری دن توسیع کے معاہدے کے بغیر تقریباً گزر چکا تھا کہ جب اسرائیل کی جانب سے دوبارہ جنگ شروع کرنے کی دھمکیوں کے درمیان دن بھر کی بھرپور بات چیت کے بعد ثالثوں کی کوششوں سے غزہ جنگ بندی کو مزید دو دن تک بڑھانے میں کامیابی ملی۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے جنگ بندی میں توسیع کا فوری طور پر خیرمقدم کرتے ہوئے اسے "جنگ کے اندھیروں میں امید اور انسانیت کی کرن" قرار دیا۔ اسی طرح وائٹ ہاؤس نے بھی "جنگ بندی میں مزید توسیع" کا خیرمقدم تو کیا، لیکن اسے "حماس کی طرف سے اضافی یرغمالیوں کی رہائی" سے جوڑ دیا۔

خیال رہے کہ یہ موقف اس وقت سامنے آئے ہیں کہ جب قطر اور "حماس" نے اعلان کیا کہ وہ جنگ بندی میں مزید دو دن کی توسیع کے معاہدے پر پہنچ گئے ہیں، دریں اثنا، "حماس" نے تصدیق کی ہے کہ اس نے قطر اور مصر کے ساتھ "پچھلی جنگ بندی جیسی شرائط کے تحت" توسیع پر اتفاق کیا ہے، جو آج (منگل) کی صبح سات بجے ختم ہونا تھی۔ جب کہ اس نئی توسیع کے تحت، دو دنوں میں "حماس" کی جانب سے یرغمال بنائے گئے 20 خواتین اور بچوں کی رہائی کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید 60 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کی توقع ہے۔ (…)

منگل-14 جمادى الأولى 1444 ہجری، 28 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16436]



کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
TT

کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)

کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔

حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]