اسرائیل نے 33 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا اور 50 کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی

تحریک "حماس" کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے رہائی پانے والا ایک فلسطینی قیدی (دائیں) اپنے اہل خانہ سے ملتے ہوئے (اے ایف پی)
تحریک "حماس" کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے رہائی پانے والا ایک فلسطینی قیدی (دائیں) اپنے اہل خانہ سے ملتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل نے 33 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا اور 50 کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی

تحریک "حماس" کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے رہائی پانے والا ایک فلسطینی قیدی (دائیں) اپنے اہل خانہ سے ملتے ہوئے (اے ایف پی)
تحریک "حماس" کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے رہائی پانے والا ایک فلسطینی قیدی (دائیں) اپنے اہل خانہ سے ملتے ہوئے (اے ایف پی)

اسرائیلی جیل کے ادارے نے کل پیر اور منگل کی درمیانی شب اعلان کیا کہ "حماس" کی جانب سے 11 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے فوری بعد اس نے 33 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا ہے، جب کہ تحریک "حماس" 7 اکتوبر کو عبرانی ریاست پر حملے کے بعد سے انہیں غزہ کی پٹی میں یرغمال بنائے ہوئے تھی۔

اسرائیل اور "حماس" نے جمعہ کو شروع ہونے والی چار روزہ جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا، جس کے دوران تحریک "حماس" نے روزانہ تقریباً دس اسرائیلی یرغمال خواتین اور بچوں کو رہا کیا، جس کے بدلے میں عبرانی ریاست نے اپنی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی تین گنا زیادہ تعداد کو رہا کیا، جن میں خواتین، بچے اور 19 سال سے کم عمر کے نوجوان شامل تھے۔

یہ جنگ بندی آج منگل کی صبح ختم ہونا تھی، لیکن فریقین نے اسے جمعرات کی صبح تک بڑھانے پر اتفاق کر لیا ہے۔

آج منگل کے روز "ہاریٹز" اخبار نے کہا کہ اسرائیل کو دس قیدیوں کے ناموں کی فہرست موصول ہو گئی ہے جنہیں آج منگل کو رہا کیا جائے گا ، جس پر ان کے اہل خانہ کو مطلع کر دیا گیا ہے۔

اسی ضمن میں، "ٹائمز آف اسرائیل" اخبار نے کل پیر کے روز کہا تھا کہ اسرائیلی حکومت نے "حماس" کے ساتھ عارضی جنگ بندی میں توسیع کے معاہدے کے تحت 50 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی منظوری دے دی ہے۔ (…)

منگل-14 جمادى الأولى 1444 ہجری، 28 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16436]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]