"حماس" اپنے جنگجوؤں سے مطالبہ کر رہی ہے کہ اگر جنگ بندی میں توسیع نہ کی گئی تو پھر سے لڑائی کے لیے تیار رہیں

فوجی نمائش کے دوران "حماس" کے عسکری ونگ کے ایک جنگجو کی فائل فوٹو (روئٹرز)
فوجی نمائش کے دوران "حماس" کے عسکری ونگ کے ایک جنگجو کی فائل فوٹو (روئٹرز)
TT

"حماس" اپنے جنگجوؤں سے مطالبہ کر رہی ہے کہ اگر جنگ بندی میں توسیع نہ کی گئی تو پھر سے لڑائی کے لیے تیار رہیں

فوجی نمائش کے دوران "حماس" کے عسکری ونگ کے ایک جنگجو کی فائل فوٹو (روئٹرز)
فوجی نمائش کے دوران "حماس" کے عسکری ونگ کے ایک جنگجو کی فائل فوٹو (روئٹرز)

تحریک "حماس" کے عسکری ونگ نے غزہ کی پٹی میں اپنے جنگجوؤں سے کہا ہے کہ اگر وہ عارضی جنگ بندی، جو آج جمعرات کی صبح سات بجے (0500 GMT) ختم ہونے والی ہے، میں توسیع نہ ہونے کی صورت میں اسرائیل کے ساتھ دوبارہ جنگ شروع کرنے کے لیے تیار رہیں۔

تحریک نے اپنے بیان میں کہا کہ "القسام بریگیڈز نے اپنی فعال افواج سے جنگ بندی کے آخری گھنٹوں میں اعلیٰ جنگی تیاریوں کو برقرار رکھنے کے لیے کہا ہے۔"

مزید کہا کہ جنگجو "اپنی پوزیشن پر قائم رہیں، جب تک کہ جنگ بندی میں توسیع کی تصدیق کرنے والا کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا جاتا۔"

جمعرات-16 جمادى الأولى 1445ہجری، 30 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16438]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]