"تبادلے کے سودے" جنگ بندی میں توسیع... اور جنگ کو منجمد کر رہے ہیں

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس کیمپ میں جنگ بندی کے دوران فلسطینی لوگ اسرائیلی بمباری سے ہونے والی تباہی کو دیکھ رہے ہیں (روئٹرز)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس کیمپ میں جنگ بندی کے دوران فلسطینی لوگ اسرائیلی بمباری سے ہونے والی تباہی کو دیکھ رہے ہیں (روئٹرز)
TT

"تبادلے کے سودے" جنگ بندی میں توسیع... اور جنگ کو منجمد کر رہے ہیں

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس کیمپ میں جنگ بندی کے دوران فلسطینی لوگ اسرائیلی بمباری سے ہونے والی تباہی کو دیکھ رہے ہیں (روئٹرز)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس کیمپ میں جنگ بندی کے دوران فلسطینی لوگ اسرائیلی بمباری سے ہونے والی تباہی کو دیکھ رہے ہیں (روئٹرز)

کل بدھ کے روز غزہ کی پٹی میں چھ دن سے جاری جنگ بندی کو طویل عرصے تک جاری رکھنے کی یقین دہانی کے دوران تحریک "حماس" اور اسرائیل کے درمیان یرغمالیوں اور قیدیوں کے ایک نئے تبادلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جیسا کہ دونوں فریقوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے مزید سودے کے امکانات پائے جاتے ہیں، کیونکہ اسرائیل کی جانب سے جنگ دوبارہ شروع کرنے کی دھمکیوں کے باوجود یہ عملاً جنگ کو منجمد کر دیتے ہیں۔

"حماس" کے ایک قریبی ذریعہ نے کہا کہ تحریک غزہ میں جنگ بندی کے تسلسل کو مزید چار دن تک بڑھانے اور اسرائیل میں قید فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے غزہ کی پٹی میں زیر حراست اسرائیلیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔ دوحہ کی میزبانی میں جنگ بندی میں توسیع کے لیے ہونے والے مذاکرات، جس میں قطری ثالثوں کے علاوہ اسرائیل، امریکہ اور مصر کے انٹیلی جنس رہنما بھی شامل ہیں، میں امن کی راہ پر آگے بڑھنے کے طریقہ کار اور خاص طور پر ان باتوں پر اتفاق کیا جائے گا کہ جن کے ذریعے تبادلے کی کارروائیوں کے اگلے مراحل میں "حماس" بقیہ افراد کی رہائی کو یقینی بنائے گی، جس میں فوج میں خدمات انجام دینے کی عمر سے تجاوز کرنے والے مرد اور شاید خواتین فوجیوں کے علاوہ ہلاک شدگان کی لاشیں شامل ہیں۔

"حماس" اسرائیلی جیلوں کو "سب کے بدلے سب" کی بنیاد پر فلسطینی قیدیوں سے خالی کرانا چاہتی ہے اور جنگ کو روکنا چاہتی ہے، جو فی الحال اس کے زیر حراست اسرائیلی فوجیوں کے بدلے میں پیش کی جانے والی واحد قیمت ہے۔ لیکن اسرائیل میں لوگ "حماس" کو جیلوں کو خالی کرنے جیسی بڑی فتح دے کر جنگ کا خاتمہ نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی وہ ابھی جنگ کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ جیسا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا: "جیسے ہی یرغمالیوں کی واپسی کا مرحلہ ختم ہو گا" اسرائیل غزہ کی پٹی میں جنگ میں واپس لوٹ آئے گا۔ (...)

جمعرات-16 جمادى الأولى 1445ہجری، 30 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16438]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]