لی ڈرین لبنانیوں سے: اتفاق کرو اور صدر منتخب کر لو

انہوں نے یقین دہانی کی کہ پانچ رکنی کمیٹی مدد کے لیے تیار ہے

لی ڈرین آرمی کمانڈر جنرل جوزف عون سے ملاقات کے دوران (قومی ایجنسی)
لی ڈرین آرمی کمانڈر جنرل جوزف عون سے ملاقات کے دوران (قومی ایجنسی)
TT

لی ڈرین لبنانیوں سے: اتفاق کرو اور صدر منتخب کر لو

لی ڈرین آرمی کمانڈر جنرل جوزف عون سے ملاقات کے دوران (قومی ایجنسی)
لی ڈرین آرمی کمانڈر جنرل جوزف عون سے ملاقات کے دوران (قومی ایجنسی)

فرانسیسی ایلچی جان یوس لی ڈریان اپنے چوتھے دورے کے دوران لبنانی سیاست دانوں کے لیے کوئی نئی تجویز نہیں لائے۔ جیسا کہ انہوں نے کل بدھ کے روز متعدد سیاسی افراد سے ملاقات کی اور اپنے اسی پیغام کا اعادہ کیا کہ جمہوریہ کے صدر کے انتخاب کے لیے اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔

فرانسیسی ایلچی نے لبنان کے نگران وزیر اعظم نجیب میقاتی سے ملاقات کے دوران زور دیا کہ ان کے دورے کا مقصد لبنانیوں سے موقف کو متحد کرنے اور جلد صدارتی انتخابات کے انعقاد کے لیے "پانچ رکنی کمیٹی" کے موقف کی تصدیق کرنا اور اس ضمن میں مدد کے لیے تیار ہونے کی یقین دہانی کرنا ہے۔

انہوں نے آرمی کمانڈر جنرل جوزف عون کے ساتھ ملاقات کے دوران درپیش چیلنجز کی روشنی میں لبنانی فوج کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے فوجی ادارے کے لیے اپنے ملک کی مکمل حمایت جاری رکھنے پر زور دیا۔ دوسری جانب، جنرل عون نے فرانس کا لبنانی فوج کو ہمیشہ اہمیت دینے اور اسے مسلسل امداد بھیجنے پر شکریہ ادا کیا، جس میں تازہ ترین طبی امداد ہے۔ فرانسیسی ایلچی سے ملاقات کے بعد "لبنانی فورسز پارٹی" کے سربراہ سمیر جعجع نے کہا کہ لی ڈرین نے لبنان کے لیے ایک سنگین خطرے کی موجودگی کی تصدیق کی اور کہا کہ حکومت کو قرارداد 1701 پر عمل درآمد کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہوں گی، جنوب سے ملیشیاؤں کو نکالنا ہوگا اور صدارتی فائل میں تیسرے آپشن پر جانے کی تجویز پیش کرنی ہوگی۔ (…)

جمعرات-16 جمادى الأولى 1445ہجری، 30 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16438]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]