اسرائیلی حملوں میں توسیع... اور جنوبی غزہ پر حملے

جنگ کے سبب کل دوحہ میں خلیجی سربراہ کانفرنس منعقد ہو رہی ہے... 24 گھنٹوں میں 700 فلسطینی مارے گئے... اور "عالمی ادارہ صحت" بیماریوں کے وسیع پیمانے پر پھیلنے کی تصدیق کر رہا ہے

کل غزہ کی پٹی کے جنوب میں رفح پر اسرائیلی فضائی حملے میں زخمی ہونے والی ایک فلسطینی خاتون ملبے کے درمیان بیٹھی ہے (اے ایف پی)
کل غزہ کی پٹی کے جنوب میں رفح پر اسرائیلی فضائی حملے میں زخمی ہونے والی ایک فلسطینی خاتون ملبے کے درمیان بیٹھی ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیلی حملوں میں توسیع... اور جنوبی غزہ پر حملے

کل غزہ کی پٹی کے جنوب میں رفح پر اسرائیلی فضائی حملے میں زخمی ہونے والی ایک فلسطینی خاتون ملبے کے درمیان بیٹھی ہے (اے ایف پی)
کل غزہ کی پٹی کے جنوب میں رفح پر اسرائیلی فضائی حملے میں زخمی ہونے والی ایک فلسطینی خاتون ملبے کے درمیان بیٹھی ہے (اے ایف پی)

اسرائیل نے گزشتہ ہفتوں کے دوران شمالی غزہ کی پٹی کے زیادہ تر حصے کو کنٹرول کرنے کے بعد اپنی زمینی کارروائی کو جنوبی غزہ کی پٹی کی طرف بڑھا دیا ہے۔ اور اس دوران اسرائیلی فوج نے کل غزہ کی پٹی کے دوسرے بڑے شہر خان یونس اور اس کے اطراف کے مکینوں کو انخلاء کا حکم دیا تھا۔

فوج کی جانب سے انخلاء کے احکامات کے فوراً بعد، اسرائیلی ٹینکوں نے خان یونس کے شمال میں مختلف مقامات پر بمباری کی۔ جب کہ انخلاء کے احکامات میں 5 علاقوں اور محلوں کے مکینوں کو وہاں سے نکل جانے کے لیے کہا گیا اور اس کے لیے پمفلٹ گرائے گئے جس میں انہیں جنوب کی طرف سرحدی شہر رفح یا جنوب مغرب میں ساحلی علاقے کی طرف جانے کا حکم دیا گیا تھا۔ پمفلٹ میں کہا گیا ہے کہ "خان یونس کا شہر ایک خطرناک جنگی علاقہ بن چکا ہے۔"

توقع کی جا رہی ہے کہ جنوبی حملہ میں خان یونس پر توجہ مرکوز کی جائے گی، کیونکہ یہ غزہ کا دوسرا اہم مرکزی شہر ہے جو تحریک "حماس" کے ممتاز رہنماؤں کی جائے پیدائش ہے، جن میں تحریک کے رہنما یحییٰ السنوار اور محمد الضیف بھی شامل ہیں۔

اسرائیل کا خیال ہے کہ سنوار عسکری ونگ کے سربراہ محمد الضیف اور تحریک کے چند دیگر سینئر رہنماؤں کے ساتھ مل کر تحریک کی فوجی کارروائیوں کو  چلاتے ہیں۔ اسرائیل کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کی افواج نے غزہ میں فوجی آپریشن کے آغاز سے لے کر اب تک 800 سے زائد سرنگوں کا کھوج لگایا ہے جن میں سے تقریباً 500 کو تباہ کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب، امریکہ نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر کسی نئے انخلاء سے گریز کرے اور غزہ کی پٹی کے جنوب میں اپنی زمینی کارروائی کے دوران شہریوں کے تحفظ کے لیے مزید کوششیں کرے۔

تحریک "حماس" کے عسکری ونگ "القسام بریگیڈز" نے کل کہا کہ اس نے خان یونس کے شمال مشرق میں 8 فوجیوں پر مشتمل اسرائیلی فورس میں بارودی سرنگ کا دھماکا کیا اور جو اس میں باقی بچ گیا اسے ہلاک کر دیا۔ بریگیڈز نے یہ بھی اعلان کیا کہ انہوں نے غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں ایک ٹینک، 5 فوجی آلات اور اسرائیلی افواج کے ایک اجتماع کو نشانہ بنایا۔(…)

پیر-20 جمادى الأولى 1445ہجری، 04 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16442]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]