جنوبی بحیرہ احمر میں حوثی کے حملوں میں اضافہ

ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کے عراق، شام اور لبنان میں حملے

دو مسلح حوثی، عسکریت پسند گروپ کے ذریعے ہائی جیک کیے گئے بین الاقوامی جہاز "گلیکسی لیڈر" کے سامنے کھڑے ہیں (X)
دو مسلح حوثی، عسکریت پسند گروپ کے ذریعے ہائی جیک کیے گئے بین الاقوامی جہاز "گلیکسی لیڈر" کے سامنے کھڑے ہیں (X)
TT

جنوبی بحیرہ احمر میں حوثی کے حملوں میں اضافہ

دو مسلح حوثی، عسکریت پسند گروپ کے ذریعے ہائی جیک کیے گئے بین الاقوامی جہاز "گلیکسی لیڈر" کے سامنے کھڑے ہیں (X)
دو مسلح حوثی، عسکریت پسند گروپ کے ذریعے ہائی جیک کیے گئے بین الاقوامی جہاز "گلیکسی لیڈر" کے سامنے کھڑے ہیں (X)

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی پر اسرائیلی زمینی حملے کے متوازی طور پر، خطے کے دیگر علاقوں میں ایران کے حمایت یافتہ دھڑوں اور گروپوں کی جانب سے بھی حملوں میں شدت دیکھی گئی۔ دریں اثناء، ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے خطے کو "مزاحمت کے ذریعے ایک نئے مرحلے میں" منتقل ہونے سے خبردار کیا، جب کہ حوثیوں نے اعلان کیا کہ انہوں نے دو "اسرائیلی" جہازوں پر حملہ کیا ہے۔

امریکی نیوز نیٹ ورک "اے بی سی نیوز" نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے کہا، "(جہاز) (یو ایس ایس کارنی) نے بحیرہ احمر میں متعدد جھڑپوں میں حصہ لیا، جس میں تجارتی بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملے بھی شامل ہیں۔ اور کم از کم دو صورتوں میں (کارنی) اپنی طرف آنے والے ڈرون کو مار گرانے میں کامیاب ہو گئی۔" اسی ضمن میں، برطانوی سمندری تجارتی ایجنسی نے کہا کہ اسے ڈرون کی سرگرمی کے بارے میں ایک رپورٹ موصول ہوئی ہے "جس میں باب المندب کے قریب (...) ایک ممکنہ دھماکہ بھی شامل ہے۔

علاوہ ازیں، اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ جنوبی لبنان سے فائر کیے گئے ٹینک شکن میزائل کے نتیجے میں اس کے متعدد فوجی زخمی ہوگئے ہیں۔

 

پیر-20 جمادى الأولى 1445ہجری، 04 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16442]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]