غزہ پر اسرائیلی بمباری میں درجنوں ہلاک اور زخمی

غزہ کی پٹی پر گرتے ہوئے اسرائیلی بم (اے ایف پی)
غزہ کی پٹی پر گرتے ہوئے اسرائیلی بم (اے ایف پی)
TT

غزہ پر اسرائیلی بمباری میں درجنوں ہلاک اور زخمی

غزہ کی پٹی پر گرتے ہوئے اسرائیلی بم (اے ایف پی)
غزہ کی پٹی پر گرتے ہوئے اسرائیلی بم (اے ایف پی)

فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ رات کے وقت غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں پرتشدد کاروائی کے دوران اسرائیلی بمباری میں خواتین اور بچوں سمیت درجنوں شہری مارے گئے۔

دوسری جانب، فلسطینی نیوز ایجنسی "شہاب" نے آج منگل کے روز بتایا کہ غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع جبالیہ گاؤں کے متعدد گھروں پر اسرائیلی بمباری میں کم سے کم 15 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی کہ غزہ شہر میں شیخ رضوان محلے کے جنوب میں رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا جس میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ ایجنسی نے مزید کہا کہ خان یونس کیمپ میں ایک گھر پر بمباری کے نتیجے میں کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوئے، جیسا کہ "عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" نے رپورٹ کیا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے مزید کہا کہ علاقے پر قابض فوج کی بمباری میں اضافے کے ساتھ شمالی غزہ کی پٹی میں کمال عدوان ہسپتال میں بے گھر افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ایجنسی کے مطابق پیر کی شام غزہ شہر کے علاقے الدراج میں دو سکولوں میں رہائش پذیر بے گھر افراد پر اسرائیلی قابض طیاروں کی بمباری میں کم سے کم 50 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے ہیں۔

ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ خان یونس کے دارالسلام ہسپتال کے اطراف میں اسرائیلی شدید بمباری کے بعد ڈاکٹروں اور مریضوں نے بچاؤ کی اپیلیں کیں۔

منگل-21 جمادى الأولى 1445ہجری، 05 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16443]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]