غزہ جنگ میں توسیع کے خلاف خلیجی ترکی انتباہ

دوحہ سربراہی اجلاس میں مشترکہ دفاع کے اصول اور کسی بھی بیرونی مداخلت کو مسترد کرنے پر زور

گزشتہ روز دوحہ میں خلیجی سربراہی اجلاس کے افتتاح کے موقع پر خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے رہنما اور ترک صدر (العمانیہ)
گزشتہ روز دوحہ میں خلیجی سربراہی اجلاس کے افتتاح کے موقع پر خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے رہنما اور ترک صدر (العمانیہ)
TT

غزہ جنگ میں توسیع کے خلاف خلیجی ترکی انتباہ

گزشتہ روز دوحہ میں خلیجی سربراہی اجلاس کے افتتاح کے موقع پر خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے رہنما اور ترک صدر (العمانیہ)
گزشتہ روز دوحہ میں خلیجی سربراہی اجلاس کے افتتاح کے موقع پر خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے رہنما اور ترک صدر (العمانیہ)

کل منگل کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے سربراہان نے اپنے 44ویں سربراہی اجلاس کے اختتام پر خبردار کیا کہ "جب تک غزہ میں اسرائیلی جارحیت ختم نہیں ہوتی تب تک محاذ آرائی میں وسعت اور تنازعات کے مشرق وسطیٰ کے دیگر علاقوں تک پھیلنے کا خطرہ ہے، جس کے خطے کی عوام پر اور بین الاقوامی امن و سیکورٹی پر سنگین نتائج مرتب ہوں گے۔ انہوں نے "فلسطینی عوام کے خلاف واضح اسرائیلی جارحیت" کے تسلسل پر تشویش کا اظہار کیا اور اسرائیلی فورسز کی جانب سے فلسطینی شہریوں کے خلاف پرتشدد اور اندھا دھند بمباری کی کارروائیوں میں اضافے اور شہری آبادی کی جبری نقل مکانی کی مذمت کی۔

ترک صدر رجب طیب اردگان نے اس سربراہی اجلاس، جس میں وہ بطور مہمان شریک تھے، سے خطاب کرتے ہوئے غزہ جنگ کا علاقائی جنگ میں تبدیل ہونے کے امکان سے خبردار کیا۔ انھوں نے کہا: "ہمیں غزہ کی پٹی میں قتل عام کو علاقائی جنگ میں تبدیل نہیں ہونے دینا چاہیے جس میں شام بھی شامل ہے۔"

سربراہی اجلاس کے حتمی بیان میں خودمختاری کے اصولوں کے احترام اور اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر زور دیا گیا اور کسی بھی رکن ملک کے لیے کسی بھی خطرے کو مسترد کیا گیا اور اس بات پر زور دیا گیا کہ "مشترکہ دفاع کے اصول، اجتماعی سلامتی کے تصور، تعاون کونسل کے آئین اور مشترکہ دفاعی معاہدے کے مطابق کونسل کے تمام رکن ممالک کی سلامتی ناقابل تقسیم ہے۔"

خیال رہے کہ دوحہ سربراہی اجلاس ایک ایسے موقع پر منعقد ہوا کہ جب روسی صدر ولادیمیر پوٹن آج بدھ کے روز سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ورکنگ دورے کر رہے ہیں، جس میں روسی صدارتی معاون برائے بین الاقوامی امور یوری اوشاکوف کے مطابق، "بین الاقوامی اور علاقائی امور اور فلسطین-اسرائیل تنازعہ کے علاوہ "اوپیک پلس" اتحاد، جس میں سعودی عرب، روس اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں، کے فریم ورک کے اندر تیل کی پیداوار کو کم کرنے کے مسائل پر بات چیت کی جائے گی۔"

بدھ-22 جمادى الأول 1444 ہجری، 06 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16444]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]