غزہ "دہشت زدہ"... اور خان یونس ویران ہے

اتھارٹی نے امریکیوں کو مطلع کر دیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں موجود ہے اور "دو ریاستی حل" کی طرف واپسی پر زور دیتی ہے

جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح پر اسرائیلی حملے کے بعد جلتی ہوئی عمارت کے ملبے کے درمیان متاثرین کی تلاش کی جا رہی ہے (اے ایف پی)
جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح پر اسرائیلی حملے کے بعد جلتی ہوئی عمارت کے ملبے کے درمیان متاثرین کی تلاش کی جا رہی ہے (اے ایف پی)
TT

غزہ "دہشت زدہ"... اور خان یونس ویران ہے

جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح پر اسرائیلی حملے کے بعد جلتی ہوئی عمارت کے ملبے کے درمیان متاثرین کی تلاش کی جا رہی ہے (اے ایف پی)
جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح پر اسرائیلی حملے کے بعد جلتی ہوئی عمارت کے ملبے کے درمیان متاثرین کی تلاش کی جا رہی ہے (اے ایف پی)

اسرائیلی افواج نے شدید لڑائیوں کے تناظر میں کل بدھ کے روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس میں اندر تک گھسنے کی کوشش کی اور اعلان کیا کہ وہ پٹی میں تحریک "حماس" کے رہنما یحییٰ السنوار کے گھر پہنچ گئے ہیں۔

کل اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم سمیت دیگر "خوفناک جرائم" کے "بڑھتے ہوئے خطرات" کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں فلسطینی "مکمل اور بدترین دہشت" میں جی رہے ہیں۔

ان کا بیان اسرائیلی فوج کے اس اعلان کے وقت میں ہے کہ اس کے فوجی خان یونس میں آمنے سامنے لڑائی میں مصروف ہیں، جب کہ یہ دو ماہ قبل جنگ کے آغاز کے بعد سے شدید ترین جھڑپیں سمجھی جا رہی ہیں۔ جب کہ یہ اطلاعات ملی ہیں کہ خان یونس کی گلیوں میں اسرائیلی ٹینک گھسنے کے سبب اب یہ سنسان پڑی ہیں۔ دریں اثناء، اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ان کی افواج نے شہر میں سنوار کے گھر کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا: "میں نے کل کہا تھا کہ ہماری افواج غزہ کی پٹی میں کہیں بھی پہنچ سکتی ہیں اور آج وہ سنوار کے گھر کا محاصرہ کیے ہوئے ہیں۔ "ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے گھر میں بند نہ ہوں اور ہو سکتا ہے کہ وہ فرار ہو جائیں، لیکن یہ سب انہیں پکڑنے سے پہلے کی باتیں ہیں۔"

کل یہ اطلاع ملی تھی کہ "یرغمال خاندانوں کے فورم" کے رہنما امریکی صدر جو بائیڈن سے رابطہ کرنے پر غور کر رہے ہیں تاکہ وہ نیتن یاہو، وار کمانڈ کونسل کے اراکین کے ساتھ ساتھ فوجی کمانڈروں کے ساتھ غزہ جنگ کو روکنے اور تبادلے کے معاہدے کے لیے مذاکرات کی طرف واپسی کے لیے مداخلت کریں۔ یہ سب منگل کی رات نیتن یاہو اور یرغمالی خاندانوں کے نمائندوں کے درمیان ہونے والی ایک مختصر ملاقات کے بعد پیدا ہونے والے اختلافات کے تناظر میں ہے۔

دوسری جانب رام اللہ میں، فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی نائب صدر کے قومی سلامتی کے مشیر فل گورڈن کو تصدیق کی کہ اتھارٹی غزہ کی پٹی میں موجود ہے اس نے اسے نہیں چھوڑا اور "دو ریاستی حل" کی طرف واپسی پر زور دیتی ہے۔

جمعرات-23 جمادى الأولى 1445ہجری، 07 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16445]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]