"حماس" کا لبنان میں فلسطینی کیمپوں میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے "ہراول دستوں" کا قیام

لبنانی فوج کا تحریک "حماس" سے اپنے فیصلے کے محرکات کے بارے میں وضاحت کرنے کا مطالبہ

لبنانی فوجی گزشتہ موسم گرما میں دھڑوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران "عین الحلوہ" کیمپ کے ایک داخلی راستے پر کھڑے ہیں (اے ایف پی)
لبنانی فوجی گزشتہ موسم گرما میں دھڑوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران "عین الحلوہ" کیمپ کے ایک داخلی راستے پر کھڑے ہیں (اے ایف پی)
TT

"حماس" کا لبنان میں فلسطینی کیمپوں میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے "ہراول دستوں" کا قیام

لبنانی فوجی گزشتہ موسم گرما میں دھڑوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران "عین الحلوہ" کیمپ کے ایک داخلی راستے پر کھڑے ہیں (اے ایف پی)
لبنانی فوجی گزشتہ موسم گرما میں دھڑوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران "عین الحلوہ" کیمپ کے ایک داخلی راستے پر کھڑے ہیں (اے ایف پی)

لبنان میں تحریک "حماس" کی طرف سے "طوفان الاقصیٰ" کے ہراول دستوں کے قیام کے اعلان نے تنازعہ کو جنم دیا اور اس پر عمومی منفی ردعمل کا اظہار کیا گیا، حالانکہ فلسطینی تحریک نے فوری طور پر وضاحتیں بھی جاری کیں کہ اس کا فلسطینی کیمپوں میں عسکریت پسندی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ وہ جو بھی عزم رکھتے ہیں وہ لبنان کی خودمختاری کو چھیڑے بغیر فلسطینیوں کی تقافتی تحریک کے اندر رہ کر ہوگا۔

حزب اختلاف کی قوتوں سے وابستہ لبنانی ذرائع نے نشاندہی کی کہ "حماس" نے "طوفان الاقصیٰ" کے ہراول دستوں کے قیام کے اعلان کے لیے جو وقت چُنا ہے اس میں غلطی کی ہے۔ کیونکہ لبنانیوں کی اکثریت غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے میں اس کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، اگرچہ اسے جنوبی لبنان میں "حزب اللہ" کے اسرائیل کے ساتھ سخت محاذ آرائی کے بارے میں تحفظات ہیں۔

اسی ذریعہ نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی لبنانیوں میں "حماس" کے اعلان اور اس کا فلسطینی کیمپوں میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے اور لبنانی ریاست کے اندر ایک چھوٹی ریاست بنانے کے ارادے سے متعلق تشویش پیدا ہو گئی ہے۔

"الشرق الاوسط" کو علم ہوا ہے کہ لبنانی فوج کے انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ نے تحریک "حماس" کی قیادت سے رابطہ کیا تاکہ اس اعلان کے اصل محرکات کو ظاہر کیا جا سکے اور یہ واضح ہو کہ اس کا ہراول دستوں کی تشکیل میں کوئی فوجی یا سکیورٹی امور سے متعلق کوئی ارادہ نہیں ہے۔

جمعرات-23 جمادى الأولى 1445ہجری، 07 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16445]



غزہ میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
TT

غزہ میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)

فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے کل اتوار کے روز اطلاع دی کہ غزہ کی پٹی میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

سرکاری ایجنسی نے کہا کہ بمباری کے نتیجے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

ایجنسی نے مزید کہا کہ شمالی غزہ کی پٹی کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے پانچ افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، جن میں زیادہ تر بچے تھے۔ جب کہ اسرائیل کی غزہ شہر پر بمباری میں الشجاعیہ، الزیتون، تل الہوی اور شیخ عجلین کے محلوں کو نشانہ بنایا گیا۔

غزہ کی پٹی کے جنوب میں، ایجنسی کی اطلاع کے مطابق خان یونس پر مسلسل اسرائیلی بمباری کے بعد 16 ہلاک شدگان کی لاشیں ہسپتالوں میں پہنچی ہیں۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے آج صبح سویرے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر اصرار کے ذریعے یہاں کی آبادی کو زبردستی نقل مکانی پر مجبوری کر رہی ہے۔

ایجنسی نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے دیئے گئے بیان کو نقل کیا، انہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسے نہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری کاروائی کی ضرورت ہے۔"

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]