"حماس" کا لبنان میں فلسطینی کیمپوں میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے "ہراول دستوں" کا قیام

لبنانی فوج کا تحریک "حماس" سے اپنے فیصلے کے محرکات کے بارے میں وضاحت کرنے کا مطالبہ

لبنانی فوجی گزشتہ موسم گرما میں دھڑوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران "عین الحلوہ" کیمپ کے ایک داخلی راستے پر کھڑے ہیں (اے ایف پی)
لبنانی فوجی گزشتہ موسم گرما میں دھڑوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران "عین الحلوہ" کیمپ کے ایک داخلی راستے پر کھڑے ہیں (اے ایف پی)
TT

"حماس" کا لبنان میں فلسطینی کیمپوں میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے "ہراول دستوں" کا قیام

لبنانی فوجی گزشتہ موسم گرما میں دھڑوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران "عین الحلوہ" کیمپ کے ایک داخلی راستے پر کھڑے ہیں (اے ایف پی)
لبنانی فوجی گزشتہ موسم گرما میں دھڑوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران "عین الحلوہ" کیمپ کے ایک داخلی راستے پر کھڑے ہیں (اے ایف پی)

لبنان میں تحریک "حماس" کی طرف سے "طوفان الاقصیٰ" کے ہراول دستوں کے قیام کے اعلان نے تنازعہ کو جنم دیا اور اس پر عمومی منفی ردعمل کا اظہار کیا گیا، حالانکہ فلسطینی تحریک نے فوری طور پر وضاحتیں بھی جاری کیں کہ اس کا فلسطینی کیمپوں میں عسکریت پسندی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ وہ جو بھی عزم رکھتے ہیں وہ لبنان کی خودمختاری کو چھیڑے بغیر فلسطینیوں کی تقافتی تحریک کے اندر رہ کر ہوگا۔

حزب اختلاف کی قوتوں سے وابستہ لبنانی ذرائع نے نشاندہی کی کہ "حماس" نے "طوفان الاقصیٰ" کے ہراول دستوں کے قیام کے اعلان کے لیے جو وقت چُنا ہے اس میں غلطی کی ہے۔ کیونکہ لبنانیوں کی اکثریت غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے میں اس کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، اگرچہ اسے جنوبی لبنان میں "حزب اللہ" کے اسرائیل کے ساتھ سخت محاذ آرائی کے بارے میں تحفظات ہیں۔

اسی ذریعہ نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی لبنانیوں میں "حماس" کے اعلان اور اس کا فلسطینی کیمپوں میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے اور لبنانی ریاست کے اندر ایک چھوٹی ریاست بنانے کے ارادے سے متعلق تشویش پیدا ہو گئی ہے۔

"الشرق الاوسط" کو علم ہوا ہے کہ لبنانی فوج کے انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ نے تحریک "حماس" کی قیادت سے رابطہ کیا تاکہ اس اعلان کے اصل محرکات کو ظاہر کیا جا سکے اور یہ واضح ہو کہ اس کا ہراول دستوں کی تشکیل میں کوئی فوجی یا سکیورٹی امور سے متعلق کوئی ارادہ نہیں ہے۔

جمعرات-23 جمادى الأولى 1445ہجری، 07 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16445]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]