غزہ کے رہائشیوں کے لیے زمین تنگ کر دی گئی

سلامتی کونسل میں آج "جنگ بندی" کے لیے عرب منصوبے پر ووٹنگ... اور ہلاکتیں 17 ہزار سے تجاوز کر گئیں

فلسطینی لوگ گزشتہ روز جنوبی غزہ کے خان یونس میں اسرائیلی حملوں سے تباہ ہونے والے مکان کے ملبے میں پھنسی خاتون کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی لوگ گزشتہ روز جنوبی غزہ کے خان یونس میں اسرائیلی حملوں سے تباہ ہونے والے مکان کے ملبے میں پھنسی خاتون کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں (اے پی)
TT

غزہ کے رہائشیوں کے لیے زمین تنگ کر دی گئی

فلسطینی لوگ گزشتہ روز جنوبی غزہ کے خان یونس میں اسرائیلی حملوں سے تباہ ہونے والے مکان کے ملبے میں پھنسی خاتون کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی لوگ گزشتہ روز جنوبی غزہ کے خان یونس میں اسرائیلی حملوں سے تباہ ہونے والے مکان کے ملبے میں پھنسی خاتون کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں (اے پی)

اسرائیلی فوج جنوبی غزہ کی پٹی میں اپنی دراندازی جاری رکھے ہوئے ہے اور جنوب کے ایک بڑے شہر خان یونس کا محاصرہ کرنے کے بعد ہزاروں باشندوں کو رفح کی طرف نقل مکانی پر مجبور کر دیا، اور محصور علاقوں کے بڑے رقبے کو ملبے میں تبدیل کر دیا ہے جہاں کی عمارتیں رہنے کے قابل نہیں ہیں۔

اسرائیلی فوج نے اپنی زمینی کارروائی کا دائرہ تمام گنجان آباد علاقوں تک بڑھا دیا ہے، جس سے شہریوں کی بڑی تعداد کو مصر کی سرحد کے قریب رفح کے اطراف میں ایسے علاقے کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جو دن بہ دن تنگ اور سکڑتا جا رہا ہے۔ جیسا کہ اسرائیل کی جانب سے پمفلٹ اور پیغامات میں آبادی سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان علاقوں کی طرف چلے جائیں، جہاں "وہ محفوظ ہوں گے۔"

دوسری جانب، اقوام متحدہ نے اطلاع دی ہے کہ جنگ کے نتیجے میں 1.9 ملین افراد، یا غزہ کی کل آبادی کا تقریباً 85 فیصد، جنوب کی طرف نقل مکانی کر گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے برائے انسانی امور نے کہا کہ رفح کی جانب نقل مکانی کرنے والے زیادہ تر لوگ خیموں کی کمی کی وجہ سے کھلے آسمان تلے سو رہے ہیں، کیونکہ اقوام متحدہ ان میں سے چند سو کو کیمپ تقسیم کرنے میں کامیاب رہیی۔ دریں اثناء فلسطینی فریق نے اعلان کیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 17 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

مصر میں اسٹیٹ انفارمیشن سروس کے سربراہ ضیاء رشوان نے کل زور دیا کہ ان کا ملک غزہ کی پٹی کو "اس کی آبادی سے خالی" کرانے کی ہرگز اجازت نہیں دے گا اور انہیں سیناء کی جانب نقل مکانی کرنے پر مجبور کرنے کی کوششیں ایک ریڈ لائن ہے جسے مصر پار کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گا، "چاہے نتائج کچھ بھی ہوں۔" (...)

جمعہ-24 جمادى الأولى 1445ہجری، 08 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16446]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]