غزہ کی جنگ سے ہلاکتوں کی تعداد 17,997 ہو چکی ہے: فلسطینی وزارت صحت

غزہ کے وسط میں المغازی کیمپ پر اسرائیلی بمباری میں 22 افراد ہلاک

اسرائیلی حملے میں زخمی ایک فلسطینی بچہ حملے میں ہلاک ہونے والے اپنے اہل خانہ کے جنازہ کے دوران (روئٹرز)
اسرائیلی حملے میں زخمی ایک فلسطینی بچہ حملے میں ہلاک ہونے والے اپنے اہل خانہ کے جنازہ کے دوران (روئٹرز)
TT

غزہ کی جنگ سے ہلاکتوں کی تعداد 17,997 ہو چکی ہے: فلسطینی وزارت صحت

اسرائیلی حملے میں زخمی ایک فلسطینی بچہ حملے میں ہلاک ہونے والے اپنے اہل خانہ کے جنازہ کے دوران (روئٹرز)
اسرائیلی حملے میں زخمی ایک فلسطینی بچہ حملے میں ہلاک ہونے والے اپنے اہل خانہ کے جنازہ کے دوران (روئٹرز)

فلسطینی ٹیلی ویژن کا کہنا ہے کہ غزہ کے وسط میں المغازی کیمپ پر اسرائیلی بمباری میں 22 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے کل شام اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ میں 7 اکتوبر سے اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 17,997 ہو چکی ہے جب کہ 49,229 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

القدرہ نے یومیہ پریس بریفنگ میں کہا کہ اسرائیلی فوج نے گزشتہ گھنٹوں کے دوران "21 ہولناک قتل عام کیے جس میں پورے پورے خاندانوں کو ختم کر دیا"، جس میں شمالی غزہ کی پٹی میں کمال عدوان ہسپتال پر بمباری بھی شامل ہے، جس کے نتیجے میں ہسپتال کے اندر دو مریض ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔

پیر-27 جمادى الأول 1444 ہجری، 12 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16449]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]