جنوبی غزہ جل رہا ہے... اور سلامتی کونسل "مفلوج" ہے

خان یونس سے فرار ہونے والے فلسطینی کل جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح کی جانب جاتے ہوئے (اے ایف پی)
خان یونس سے فرار ہونے والے فلسطینی کل جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح کی جانب جاتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

جنوبی غزہ جل رہا ہے... اور سلامتی کونسل "مفلوج" ہے

خان یونس سے فرار ہونے والے فلسطینی کل جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح کی جانب جاتے ہوئے (اے ایف پی)
خان یونس سے فرار ہونے والے فلسطینی کل جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح کی جانب جاتے ہوئے (اے ایف پی)

نیتن یاہو اپنے اوپر دباؤ کو کم کرنے کے لیے اسرائیلی خاندانوں کو تقسیم کرنے میں کامیاب

اسرائیل السنوار کو "زندہ یا مردہ" چاہتا ہے... اور "حماس" انہیں ختم کرنے کا مذاق اڑاتے ہوئے غزہ میں فلسطینی جنگجو دھڑوں کا نقشہ پیش کر رہی ہے، جب کہ جنوبی غزہ کی پٹی میں کل جنگ کے 65ویں روز شدید لڑائی دیکھنے میں آئی جو زمینی پیش رفت سے جلتی ہوئی نظر آ رہی تھی۔ دریں اثناء اسرائیل نے کہا کہ اس کے ٹینک جنوبی غزہ کی پٹی کے سب سے بڑے شہر خان یونس کے وسط میں داخل ہو چکے ہیں جب کہ مصر کی سرحد کے قریبی شہر رفح سمیت غزہ کے متعدد علاقوں میں فضائی اور توپ خانے سے بمباری جاری ہے۔

شہر کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز رات بھر شدید لڑائی کے بعد خان یونس کے قلب سے ہوتے ہوئے پٹی کے شمال اور جنوب کو ملانے والی مرکزی شاہراہ تک پہنچ چکی ہیں، جس کے سبب مشرق سے اسرائیلی پیش قدمی سست ہو گئی ہے۔

فضا میں مسلسل دھماکوں کی آوازوں اور شہر سے اٹھتے ہوئے دھوئیں کے گہرے بادلوں کے سبب لاکھوں شہری شمالی غزہ کی پٹی سے فرار ہو گئے ہیں۔ دریں اثنا، اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار نے اعلان کیا کہ خان یونس میں اس کاروائی کا مقصد "حماس" کے رہنما یحییٰ السنوار کو "زندہ یا مردہ" گرفتار کرنا ہے۔ (...)

پیر-27 جمادى الأول 1444 ہجری، 12 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16449]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]