اسرائیل جنوبی لبنان میں "تباہی پھیلانے" کے مرحلے میں داخل

فضا میں اس کے طیاروں کی "بھرپور" پروازیں

عیتا الشعب قصبے پر اسرائیل کے فضائی حملے کے بعد اٹھتا ہوا دھواں (اے پی)
عیتا الشعب قصبے پر اسرائیل کے فضائی حملے کے بعد اٹھتا ہوا دھواں (اے پی)
TT

اسرائیل جنوبی لبنان میں "تباہی پھیلانے" کے مرحلے میں داخل

عیتا الشعب قصبے پر اسرائیل کے فضائی حملے کے بعد اٹھتا ہوا دھواں (اے پی)
عیتا الشعب قصبے پر اسرائیل کے فضائی حملے کے بعد اٹھتا ہوا دھواں (اے پی)

اسرائیل جنوبی لبنان میں تباہی پھیلانے کے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، جیسا کہ اس کے فضائی حملوں نے سرحدی قصبے عیترون کے ایک پورے رہائشی محلے کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا، جو کہ جولائی 2006 کی جنگ کے بعد سب سے زیادہ پرتشدد فضائی کارروائی شمار ہوتی ہے، جس کے دوران اس نے سرحدی دیہاتوں پر بیک وقت فضائی حملے کیے تھے اور اس کے لڑاکا طیارے لبنانی سرزمین پر بھرپور پروازیں کرتے ہوئے بیروت اور ملک کے شمال تک پہنچ گئے تھے۔

سرحدی علاقے میں 8 اکتوبر کو لڑائی کے آغاز کے بعد سے کل اتوار کے روز جیسی شدید فضائی بمباری نہیں دیکھی گئی، جیسا کہ فضائی حملوں کے نتیجے میں یارون اور کونین نامی دو قصبوں اور بنت جبیل شہر کے درمیان سرحدی علاقے میں دو سخت دھماکے ہوئے۔ (…)

بمباری کے سیاق و سباق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج نے خاص طور پر مرکزی سیکٹر سمیت فائر کور کے علاقے کو وسیع کرتے ہوئے سرحد پر کھلے علاقوں سے گھروں اور رہائشی محلوں کو نشانہ بنانے کی جانب منتقل ہوگئی ہے۔

دوسری طرف، "حزب اللہ" نےبھی اپنے اہداف کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے جنوب مغربی جانب یعرا بیرکوں میں اسرائیلی فوج کے ایک نئے کمانڈنگ ہیڈ کوارٹر پر ڈرون طیاروں کے ساتھ فضائی حملے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ڈرونز نے "درست انداز میں اپنے اہداف کو نشانہ بنایا اور دشمن کی صفوں میں ہلاکتوں کی تصدیق کی۔"

پیر-27 جمادى الأول 1444 ہجری، 12 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16449]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]