البرہان اور "حمیدتی" کے درمیان "ممکنہ ملاقات" پر تنازع

سوڈان میں عبوری خود مختاری کونسل کے چیئرمین عبدالفتاح البرہان (اے ایف پی)
سوڈان میں عبوری خود مختاری کونسل کے چیئرمین عبدالفتاح البرہان (اے ایف پی)
TT

البرہان اور "حمیدتی" کے درمیان "ممکنہ ملاقات" پر تنازع

سوڈان میں عبوری خود مختاری کونسل کے چیئرمین عبدالفتاح البرہان (اے ایف پی)
سوڈان میں عبوری خود مختاری کونسل کے چیئرمین عبدالفتاح البرہان (اے ایف پی)

کل، سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی) کے درمیان "ممکنہ ملاقات" کے انعقاد کی منظوری پر تنازعہ پیدا ہو گیا جب سوڈانی وزارت خارجہ نے کل اتوار کےروز کہا کہ البرہان نے "اس طرح کے اجلاس کے لیے ایک مستقل جنگ بندی کی منظوری اور دارالحکومت سے باغی افواج کے انخلاء اور اس کے باہر کے علاقوں میں ان کے جمع ہونے کی شرط رکھی ہے،" جبکہ انٹر گورنمنٹل اتھارٹی آن ڈویلپمنٹ (IGAD) گروپ کی طرف سے ایک حتمی بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں اطراف نے جلد از جلد ملاقات کا وعدہ کیا ہے۔

سوڈانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز جبوتی میں سوڈان کی صورتحال سے متعلق ہونے والے سربراہی اجلاس کے نتائج کے بارے میں "ایغاد (IGAD) " کا بیان "سربراہی اجلاس کے نتائج کی نمائندگی نہیں کرتا چنانچہ اس کا (یعنی سوڈان) کا اس سے کوئی تعلق نہیں، جب تک کہ (ایغاد) کی صدارت اور اس کا سیکرٹریٹ اس کو درست نہیں کرتا۔"

سوڈانی وزارت خارجہ نے بیان کے متعدد نکات پر تحفظات کی نشاندہی کی، جس میں آئی جی اے ڈی کے سربراہوں اور "ریپڈ سپورٹ" کے کمانڈر کے درمیان بات چیت کا حوالہ بھی شامل ہے۔ وزارت نے کہا کہ "یہ بات چیت سربراہی اجلاس کے اختتام کے بعد کینیا کے صدر (ولیم روٹو) اور باغی رہنما (حمیدتی) کے درمیان ہوئی تھی، چنانچہ اسے سربراہی اجلاس کا حصہ شمار نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ حتمی بیان میں اس کا حوالہ نہیں دیا جاتا۔" (…)

پیر-27 جمادى الأول 1444 ہجری، 12 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16449]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]