"پولنگ اسٹیشن کے سامنے رقص"... مصری انتخابات

دولہا اور دلہن نیو ویلی گورنریٹ میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (ایکس پلیٹ فارم پر گورنریٹ کے صفحہ سے لی گئی تصویر)
دولہا اور دلہن نیو ویلی گورنریٹ میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (ایکس پلیٹ فارم پر گورنریٹ کے صفحہ سے لی گئی تصویر)
TT

"پولنگ اسٹیشن کے سامنے رقص"... مصری انتخابات

دولہا اور دلہن نیو ویلی گورنریٹ میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (ایکس پلیٹ فارم پر گورنریٹ کے صفحہ سے لی گئی تصویر)
دولہا اور دلہن نیو ویلی گورنریٹ میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (ایکس پلیٹ فارم پر گورنریٹ کے صفحہ سے لی گئی تصویر)

سرکاری بیانات کے مطابق، مصری ووٹرز نے "بھرپور شرکت" کے ساتھ صدارتی انتخابات میں تیسرے اور آخری دن ووٹ ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ انتخابات کے پہلے دو دنوں میں شہریوں کی جانب سے پولنگ اسٹیشنز کے سامنے رقص کی تقریبات دیکھنے میں آئیں۔ جب کہ مضحکہ خیز بہت سے مناظر میں سے ایک یہ تھا کہ جب نوبیاہتا جوڑے اپنے عروسی ملبوسات میں ووٹ کاسٹک کرنے آئے، اور یہ ایک ایسا منظر تھا جو مصر میں ہر انتخابات میں بار بار دہرایا جاتا ہے اور مختلف ذرائع ابلاغ اس کی کوریج کرتے ہیں۔

کئی پولنگ سٹیشنوں کے سامنے بزرگ خواتین اور مردوں کے قومی نغموں اور ثقافتی بانسری پر رقص کرنے کے مناظر بھی دیکھنے میں آئے، جسے مبصرین "بار بار چلنے والا مصری کارنیوال" شمار کرتے ہیں جو کہ "سوشل میڈیا" پر مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔

پولنگ کی تاریخ کے ساتھ شادی کے دن کے اتفاق کا فائدہ اٹھاتے ہوئے متعدد نوبیاہتا جوڑے اپنے عروسی ملبوسات میں ووٹ ڈالنے آئے، جو کہ بہت سے گورنریٹس میں دیکھا گیا جن میں الاقصر اور قلیوبیہ بھی شامل ہیں۔ (...)

منگل-28 جمادى الأول 1445ہجری، 12 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16450]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]