یمن میں قانونی حکومت بحیرہ احمر میں نیویگیشن کی حفاظت کے لیے تیاری کر رہی ہے

جو کہ حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں ناروے کے ایک ٹینکر کو نشانہ بنائے جانے کے اگلے روز ہے

یمن میں قانونی حکومت بحیرہ احمر میں نیویگیشن کی حفاظت کے لیے تیاری کر رہی ہے
TT

یمن میں قانونی حکومت بحیرہ احمر میں نیویگیشن کی حفاظت کے لیے تیاری کر رہی ہے

یمن میں قانونی حکومت بحیرہ احمر میں نیویگیشن کی حفاظت کے لیے تیاری کر رہی ہے

یمنی حکومتی فورسز بحیرہ احمر کے پانیوں میں سمندری نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کی ذمہ داری سنبھالنے کی تیاری کر رہی ہیں، جو کہ ایران نواز حوثی گروپ کے خطرات کا جواب دینے کے لیے بین الاقوامی تحریکوں کے وقت میں ہے۔ جیسا کہ گذشتہ پیر کے روز حوثیوں نے المخا بندرگاہ کے قریب یمنی ساحل کے قریب ناروے کے ایک بحری جہاز کو میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا، جس سے اسے نقصان پہنچا۔

چنانچہ اس تناظر میں، بحیرہ احمر میں نیوی گیشن کو محفوظ بنانے کے لیے یمنی افواج نے عملی اقدام کے ذریعے اپنا کردار ادا کیا اور کل (بروز منگل) صدارتی کمانڈ کونسل کے رکن بریگیڈیئر جنرل طارق صالح نے گورنریٹ تعز کے شہر المخا میں کوسٹ گارڈ اور فرسٹ میرین بریگیڈ کی جانب سے علامتی نیول فورسز کی نمائش کا جائزہ لیا۔ اس دوران یمن کے مغربی ساحل پر قومی مزاحمتی فورسز کی قیادت کرنے والے جنرل طارق صالح نے "مکمل ہوشیار رہنے اور بندرگاہوں، ساحلوں، آزاد کرائے گئے جزائر اور علاقائی پانیوں کو لاحق کسی بھی جارحانہ خطرات سے نمٹنے کے لیے مسلسل چاق و چوبند رہنے کی اہمیت پر زور دیا"، جیسا کہ سرکاری ایجنسی "صبا" کی طرف سے رپورٹ کیا گیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یمن کا استحکام "کسی بھی فوجی قوت کی تعمیر کا مطلوبہ ہدف ہے، اور یمن میں ایران کے بازو کی دشمنانہ سرگرمیوں کا مقصد  آبنائے ہرمز اور باب المندب میں بین الاقوامی پانیوں کو کنٹرول کرنے کی ایرانی کوششوں اور اس کے مفادات کی خاطر یمنیوں کو مارنا اور ان کے ملک اور علاقائی پانیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا ہے۔"(...)

بدھ-29 جمادى الأول 1445ہجری، 13 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16451]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]