یمن میں قانونی حکومت بحیرہ احمر میں نیویگیشن کی حفاظت کے لیے تیاری کر رہی ہے

جو کہ حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں ناروے کے ایک ٹینکر کو نشانہ بنائے جانے کے اگلے روز ہے

یمن میں قانونی حکومت بحیرہ احمر میں نیویگیشن کی حفاظت کے لیے تیاری کر رہی ہے
TT

یمن میں قانونی حکومت بحیرہ احمر میں نیویگیشن کی حفاظت کے لیے تیاری کر رہی ہے

یمن میں قانونی حکومت بحیرہ احمر میں نیویگیشن کی حفاظت کے لیے تیاری کر رہی ہے

یمنی حکومتی فورسز بحیرہ احمر کے پانیوں میں سمندری نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کی ذمہ داری سنبھالنے کی تیاری کر رہی ہیں، جو کہ ایران نواز حوثی گروپ کے خطرات کا جواب دینے کے لیے بین الاقوامی تحریکوں کے وقت میں ہے۔ جیسا کہ گذشتہ پیر کے روز حوثیوں نے المخا بندرگاہ کے قریب یمنی ساحل کے قریب ناروے کے ایک بحری جہاز کو میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا، جس سے اسے نقصان پہنچا۔

چنانچہ اس تناظر میں، بحیرہ احمر میں نیوی گیشن کو محفوظ بنانے کے لیے یمنی افواج نے عملی اقدام کے ذریعے اپنا کردار ادا کیا اور کل (بروز منگل) صدارتی کمانڈ کونسل کے رکن بریگیڈیئر جنرل طارق صالح نے گورنریٹ تعز کے شہر المخا میں کوسٹ گارڈ اور فرسٹ میرین بریگیڈ کی جانب سے علامتی نیول فورسز کی نمائش کا جائزہ لیا۔ اس دوران یمن کے مغربی ساحل پر قومی مزاحمتی فورسز کی قیادت کرنے والے جنرل طارق صالح نے "مکمل ہوشیار رہنے اور بندرگاہوں، ساحلوں، آزاد کرائے گئے جزائر اور علاقائی پانیوں کو لاحق کسی بھی جارحانہ خطرات سے نمٹنے کے لیے مسلسل چاق و چوبند رہنے کی اہمیت پر زور دیا"، جیسا کہ سرکاری ایجنسی "صبا" کی طرف سے رپورٹ کیا گیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یمن کا استحکام "کسی بھی فوجی قوت کی تعمیر کا مطلوبہ ہدف ہے، اور یمن میں ایران کے بازو کی دشمنانہ سرگرمیوں کا مقصد  آبنائے ہرمز اور باب المندب میں بین الاقوامی پانیوں کو کنٹرول کرنے کی ایرانی کوششوں اور اس کے مفادات کی خاطر یمنیوں کو مارنا اور ان کے ملک اور علاقائی پانیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا ہے۔"(...)

بدھ-29 جمادى الأول 1445ہجری، 13 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16451]



کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
TT

کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)

کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔

حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]