کیا بحیرہ احمر میں عسکریت پسندی یمن میں امن کی راہ میں رکاوٹ بنے گی؟

ناروے کا ٹینکر "سٹرینڈا"، جسے پیر کے روز حوثیوں نے میزائل سے نشانہ بنایا اور اسے نقصان پہنچا (اے ایف پی)
ناروے کا ٹینکر "سٹرینڈا"، جسے پیر کے روز حوثیوں نے میزائل سے نشانہ بنایا اور اسے نقصان پہنچا (اے ایف پی)
TT

کیا بحیرہ احمر میں عسکریت پسندی یمن میں امن کی راہ میں رکاوٹ بنے گی؟

ناروے کا ٹینکر "سٹرینڈا"، جسے پیر کے روز حوثیوں نے میزائل سے نشانہ بنایا اور اسے نقصان پہنچا (اے ایف پی)
ناروے کا ٹینکر "سٹرینڈا"، جسے پیر کے روز حوثیوں نے میزائل سے نشانہ بنایا اور اسے نقصان پہنچا (اے ایف پی)

حوثی گروپ کی جانب سے بحیرہ احمر کے جنوب میں واقع بندرگاہ المخا کے ساحل پر ناروے کے ایک ٹینکر پر بمباری کرنے کا دعویٰ کرنے کے اگلے ہی روز، کل بدھ کو امریکی ذرائع نے اطلاع دی کہ ایک اور ایندھن سے بھرا تجارتی بحری جہاز باب المندب کے قریب دو میزائلوں کا نشانہ بننے سے بچ گیا ہے۔

جب کہ حوثی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، جس کے بارے میں امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک ڈرون طیارے کو چھوڑنے کے وقت کیا گیا تھا، جسے امریکی ڈسٹرائر "یو ایس ایس میسن" نے بحیرہ احمر میں مار گرایا تھا۔

حوثی گروپ کا دعویٰ ہے کہ وہ غزہ کے فلسطینیوں کی حمایت میں یہ حملے کر رہا ہے اور اس نے اسرائیلی بندرگاہوں کی طرف جانے والے تمام بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا عزم کیا ہے، چاہے ان کا تعلق کسی بھی ملک سے ہو، جبکہ یمنی حکومت کا کہنا ہے کہ: یہ گروپ ایران کی ہدایات پر عمل کر رہا ہے اور اس کے حملوں کا مسئلہ فلسطین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

بحیرہ احمر کی عسکریت پسندی یمن میں اقوام متحدہ کی زیر قیادت اور سعودیہ اور عمان کی ثالثی میں امن کی راہ میں رکاوٹ بننے کے خدشات کے درمیان گذشتہ منگل کے روز فرانسیسی بحریہ نے حوثی ڈرون کو مار گرانے کی تصدیق کی۔ خیال رہے کہ یہ پیرس کی جانب سے حوثیوں کے خلاف دوسری کاروائی تھی۔(…)

جمعرات-01 جمادى الآخر 1445 ہجری، 14 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16452]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]