کیا بحیرہ احمر میں عسکریت پسندی یمن میں امن کی راہ میں رکاوٹ بنے گی؟

ناروے کا ٹینکر "سٹرینڈا"، جسے پیر کے روز حوثیوں نے میزائل سے نشانہ بنایا اور اسے نقصان پہنچا (اے ایف پی)
ناروے کا ٹینکر "سٹرینڈا"، جسے پیر کے روز حوثیوں نے میزائل سے نشانہ بنایا اور اسے نقصان پہنچا (اے ایف پی)
TT

کیا بحیرہ احمر میں عسکریت پسندی یمن میں امن کی راہ میں رکاوٹ بنے گی؟

ناروے کا ٹینکر "سٹرینڈا"، جسے پیر کے روز حوثیوں نے میزائل سے نشانہ بنایا اور اسے نقصان پہنچا (اے ایف پی)
ناروے کا ٹینکر "سٹرینڈا"، جسے پیر کے روز حوثیوں نے میزائل سے نشانہ بنایا اور اسے نقصان پہنچا (اے ایف پی)

حوثی گروپ کی جانب سے بحیرہ احمر کے جنوب میں واقع بندرگاہ المخا کے ساحل پر ناروے کے ایک ٹینکر پر بمباری کرنے کا دعویٰ کرنے کے اگلے ہی روز، کل بدھ کو امریکی ذرائع نے اطلاع دی کہ ایک اور ایندھن سے بھرا تجارتی بحری جہاز باب المندب کے قریب دو میزائلوں کا نشانہ بننے سے بچ گیا ہے۔

جب کہ حوثی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، جس کے بارے میں امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک ڈرون طیارے کو چھوڑنے کے وقت کیا گیا تھا، جسے امریکی ڈسٹرائر "یو ایس ایس میسن" نے بحیرہ احمر میں مار گرایا تھا۔

حوثی گروپ کا دعویٰ ہے کہ وہ غزہ کے فلسطینیوں کی حمایت میں یہ حملے کر رہا ہے اور اس نے اسرائیلی بندرگاہوں کی طرف جانے والے تمام بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا عزم کیا ہے، چاہے ان کا تعلق کسی بھی ملک سے ہو، جبکہ یمنی حکومت کا کہنا ہے کہ: یہ گروپ ایران کی ہدایات پر عمل کر رہا ہے اور اس کے حملوں کا مسئلہ فلسطین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

بحیرہ احمر کی عسکریت پسندی یمن میں اقوام متحدہ کی زیر قیادت اور سعودیہ اور عمان کی ثالثی میں امن کی راہ میں رکاوٹ بننے کے خدشات کے درمیان گذشتہ منگل کے روز فرانسیسی بحریہ نے حوثی ڈرون کو مار گرانے کی تصدیق کی۔ خیال رہے کہ یہ پیرس کی جانب سے حوثیوں کے خلاف دوسری کاروائی تھی۔(…)

جمعرات-01 جمادى الآخر 1445 ہجری، 14 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16452]



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]