میقاتی "شامی پناہ گزینوں کے سبب" لبنان کی تباہی سے خبردار کر رہے ہیں

میقاتی اور وزیر خارجہ عبداللہ بوحبیب سوئٹزرلینڈ میں عالمی پناہ گزین فورم میں شرکت کے دوران (قومی ایجنسی)
میقاتی اور وزیر خارجہ عبداللہ بوحبیب سوئٹزرلینڈ میں عالمی پناہ گزین فورم میں شرکت کے دوران (قومی ایجنسی)
TT

میقاتی "شامی پناہ گزینوں کے سبب" لبنان کی تباہی سے خبردار کر رہے ہیں

میقاتی اور وزیر خارجہ عبداللہ بوحبیب سوئٹزرلینڈ میں عالمی پناہ گزین فورم میں شرکت کے دوران (قومی ایجنسی)
میقاتی اور وزیر خارجہ عبداللہ بوحبیب سوئٹزرلینڈ میں عالمی پناہ گزین فورم میں شرکت کے دوران (قومی ایجنسی)

لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی نے دنیا سے اپیل کی ہے کہ وہ شامی پناہ گزینوں کے بحران سے نمٹنے کے لیے لبنان کی مدد کریں، انہوں نے خبردار کیا کہ ملک "مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر ہے... اور ہم ہاتھ پہ ہاتھ دھرے نہیں بیٹھیں گے۔" انہوں نے اعلان کیا کہ عالمی بینک کی تازہ رپورٹ کے مطابق شامی پناہ گزینوں پر خرچ کا تخمینہ دسیوں ارب ڈالر ہے۔

میقاتی نے یہ اپیل جنیوا میں عالمی پناہ گزین فورم میں شرکت کے دوران کی، جہاں انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ "شامی پناہ گزینوں سے نمٹنے کے چیلنج میں حصہ لیں اور اسے ترجیحات کی فہرست میں شامل کریں۔" انہوں نے کہا: "ہم ہاتھ پہ ہاتھ دھرے نہیں بیٹھیں گے تاکہ پے در پے بحرانوں کا شکار ہوتے رہیں اور کچھ لوگ ہمیں متبادل وطن سمجھیں، بلکہ ہم اپنے وطن کو بچائیں گے اور خود کو مضبوط کریں گے، کیونکہ یہ حق ہمیں ہی حاصل ہے کہ ہم اپنے ملک میں فخر اور وقار کے ساتھ رہیں۔ (…)

جمعرات-01 جمادى الآخر 1445 ہجری، 14 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16452]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]