امریکی سفارت خانے پر حملہ آوروں میں سے کچھ عراقی سیکورٹی سروسز سے "منسلک" ہیں

امریکی سفارت خانے پر حملہ آوروں میں سے کچھ عراقی سیکورٹی سروسز سے "منسلک" ہیں
TT

امریکی سفارت خانے پر حملہ آوروں میں سے کچھ عراقی سیکورٹی سروسز سے "منسلک" ہیں

امریکی سفارت خانے پر حملہ آوروں میں سے کچھ عراقی سیکورٹی سروسز سے "منسلک" ہیں

عراقی حکام نے بغداد میں امریکی سفارت خانے کو نشانہ بنانے والے میزائل حملے کے ایک ہفتے بعد انکشاف کیا ہے کہ کچھ حملہ آور سرکاری سیکورٹی سروسز سے "منسلک" تھے۔

مسلح افواج کے جنرل کمانڈر کے ترجمان میجر جنرل یحییٰ رسول نے کل جمعرات کے روز ایک پریس بیان میں کہا کہ "سیکورٹی سروسز ایسے عناصر کو گرفتار کرنے میں کامیاب رہی جنہوں نے سفارت خانے اور نیشنل سیکورٹی کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا۔" انہوں نے اس حملے کو "خودمختاری پر حملہ قرار دیا، جس پر خاموش نہیں رہا جا سکتا۔"

جنرل یحییٰ رسول نے مزید کہا: "بدقسمتی سے، حملے میں ملوث افراد میں سے کچھ کا تعلق سیکورٹی اداروں سے ہے، عدالت کی جانب سے ان کے خلاف تحقیقات کے احکامات جاری کیے جانے کے بعد ان میں سے متعدد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ باقیوں کی گرفتاری کے لیے ابھی تلاش کا سلسلہ جاری ہے۔"

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران، امریکی حکام نے عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی کی حکومت پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ "سفارت خانے کی عمارت پر حملے کرنے والے افراد کو گرفتار کرنے کے لیے کچھ کریں،" اور انہیں بار بار "اپنے دفاع کا حق" استعمال کرنے کی دھمکی دی۔ (…)

جمعہ-02 جمادى الآخر 1445ہجری، 15 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16453]



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]