امریکی سفارت خانے پر حملہ آوروں میں سے کچھ عراقی سیکورٹی سروسز سے "منسلک" ہیں

امریکی سفارت خانے پر حملہ آوروں میں سے کچھ عراقی سیکورٹی سروسز سے "منسلک" ہیں
TT

امریکی سفارت خانے پر حملہ آوروں میں سے کچھ عراقی سیکورٹی سروسز سے "منسلک" ہیں

امریکی سفارت خانے پر حملہ آوروں میں سے کچھ عراقی سیکورٹی سروسز سے "منسلک" ہیں

عراقی حکام نے بغداد میں امریکی سفارت خانے کو نشانہ بنانے والے میزائل حملے کے ایک ہفتے بعد انکشاف کیا ہے کہ کچھ حملہ آور سرکاری سیکورٹی سروسز سے "منسلک" تھے۔

مسلح افواج کے جنرل کمانڈر کے ترجمان میجر جنرل یحییٰ رسول نے کل جمعرات کے روز ایک پریس بیان میں کہا کہ "سیکورٹی سروسز ایسے عناصر کو گرفتار کرنے میں کامیاب رہی جنہوں نے سفارت خانے اور نیشنل سیکورٹی کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا۔" انہوں نے اس حملے کو "خودمختاری پر حملہ قرار دیا، جس پر خاموش نہیں رہا جا سکتا۔"

جنرل یحییٰ رسول نے مزید کہا: "بدقسمتی سے، حملے میں ملوث افراد میں سے کچھ کا تعلق سیکورٹی اداروں سے ہے، عدالت کی جانب سے ان کے خلاف تحقیقات کے احکامات جاری کیے جانے کے بعد ان میں سے متعدد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ باقیوں کی گرفتاری کے لیے ابھی تلاش کا سلسلہ جاری ہے۔"

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران، امریکی حکام نے عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی کی حکومت پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ "سفارت خانے کی عمارت پر حملے کرنے والے افراد کو گرفتار کرنے کے لیے کچھ کریں،" اور انہیں بار بار "اپنے دفاع کا حق" استعمال کرنے کی دھمکی دی۔ (…)

جمعہ-02 جمادى الآخر 1445ہجری، 15 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16453]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]