اسرائیل اور امریکہ کے درمیان "جنگ کے دورانیہ" پر تنازع گہرا

جنوبی غزہ میں لڑائی کی توسیع پر مصر کو تشویش... اور فلسطینی ایوان صدر تل ابیب کو "آگ سے کھیلنے" سے خبردار کر رہا ہے

مغربی کنارے کے جنین کیمپ میں گذشتہ روز اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی نماز جنازہ کی ادائیگی (اے ایف پی)
مغربی کنارے کے جنین کیمپ میں گذشتہ روز اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی نماز جنازہ کی ادائیگی (اے ایف پی)
TT

اسرائیل اور امریکہ کے درمیان "جنگ کے دورانیہ" پر تنازع گہرا

مغربی کنارے کے جنین کیمپ میں گذشتہ روز اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی نماز جنازہ کی ادائیگی (اے ایف پی)
مغربی کنارے کے جنین کیمپ میں گذشتہ روز اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی نماز جنازہ کی ادائیگی (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کل اعلان کیا کہ فوج کو تحریک "حماس" کو ختم کرنے کا ہدف حاصل کرنے کے لیے مزید کئی ماہ تک جنگ جاری رکھنے کی ضرورت ہے، جس پر اسرائیل اور امریکہ کے درمیان جنگ کے دورانیے کے تنازع مزید گہرا ہو گیا ہے۔ کیونکہ واشنگٹن کا مطالبہ ہے کہ اس مہینے کے آخر تک جنگ کو ختم کر دیا جائے۔ تاہم، اسرائیلی وزیر دفاع گیلنٹ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے ساتھ ملاقات کے دوران وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے حمایت یافتہ اپنے موقف پر ڈٹے رہتے ہوئے کہا کہ "جنگ میں مکمل فتح ہمارے لیے، امریکہ کے لیے اور مشرق وسطیٰ کے مستقبل کے لیے اہم ہے۔"

گیلنٹ کے یہ بیانات جنگ کے لیے حتمی تاریخ طے کرنے کے لیے امریکی دباؤ کے بعد سامنے آئے۔ دریں اثنا، اسرائیلی میڈیا نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے امریکیوں کو مطلع کیا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ آئندہ جنوری کے آخر میں شدید حملوں کا مرحلہ ختم ہو جائے گا، لیکن "حماس" کی صلاحیتوں کو تباہ کرنے کے لیے مزید کئی ماہ تک ٹارگٹ کارروائیوں کی ضرورت ہے۔

جب کہ امریکی اس سال کے آخر تک جنگ کے خاتمے کے موقف کو تھامے ہوئے ہیں، تاکہ پھر ایک عبوری مرحلے کی طرف بڑھا جائے اور اس کے بعد ایک "قابل" فلسطینی اتھارٹی کو غزہ کی پٹی کی حکومت سونپ دی جائے گی۔ تاہم، واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان سب سے بڑا اختلافی مسئلہ یہ ہے کہ تل ابیب غزہ کی پٹی کو کسی بھی فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے سے انکار کرتا ہے۔(…)

جمعہ-02 جمادى الآخر 1445ہجری، 15 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16453]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]