اسرائیلی فورسز کا مغربی کنارے میں طولکرم پر حملہ اور نور شمس کیمپ کے ایک مقام پر بمباری

طولکرم پر حملے میں شریک اسرائیلی فوجی گاڑیاں (روئٹرز)
طولکرم پر حملے میں شریک اسرائیلی فوجی گاڑیاں (روئٹرز)
TT

اسرائیلی فورسز کا مغربی کنارے میں طولکرم پر حملہ اور نور شمس کیمپ کے ایک مقام پر بمباری

طولکرم پر حملے میں شریک اسرائیلی فوجی گاڑیاں (روئٹرز)
طولکرم پر حملے میں شریک اسرائیلی فوجی گاڑیاں (روئٹرز)

فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے آج اتوار کی صبح سویرے طولکرم شہر اور اس کے مشرق میں واقع نور شمس کیمپ میں گھروں پر چھاپے مارے اور اس دوران کئی محلوں سے دھماکوں اور شدید فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں، جبکہ ایک جگہ پر ڈرون کے ذریعے بمباری کی گئی۔

اسرائیلی فورسز نے شویکہ، ذنابہ، عزبۃ یاسین اور اسکان محلے کے نواحی علاقوں میں بھی دھاوا بولا اور متعدد گھروں کی تلاشی لی۔

فلسطینی ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج نے طولکرم شہر پر مغربی جانب سے دھاوا بولا جو اس کے کیمپ سے ملحق ہے اور نور شمس کیمپ کا سخت محاصرہ کر لیا۔(...)

اتوار-04 جمادى الآخر 1445ہجری، 17 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16455]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]