کویت میں سابق فرمان روا کا سوگ... اور مشعل احمد نئے امیر مقرر

نواف الاحمد کے انتقال پر سعودی قیادت اور عالمی رہنماؤں نے تعزیت کا اظہار کیا

کویت کے نئے امیر شیخ مشعل الاحمد الصباح (روئٹرز)
کویت کے نئے امیر شیخ مشعل الاحمد الصباح (روئٹرز)
TT

کویت میں سابق فرمان روا کا سوگ... اور مشعل احمد نئے امیر مقرر

کویت کے نئے امیر شیخ مشعل الاحمد الصباح (روئٹرز)
کویت کے نئے امیر شیخ مشعل الاحمد الصباح (روئٹرز)

کل ہفتہ کے روز کویتی وزراء کونسل نے شیخ نواف الاحمد کی وفات کے بعد اپنے ہنگامی اجلاس کے دوران آئین کی شقوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح کو کویت کا امیر مقرر کیا، اور اس کے ساتھ ساتھ  مرحوم امیر کے عظیم کارناموں اور قربانیوں کی یاد میں 40 روزہ سوگ کا اعلان کیا۔

عالمی رہنماؤں نے امیر نواف الاحمد کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے الصباح خاندان اور کویتی عوام سے گہری تعزیت اور دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔

اتوار-04 جمادى الآخر 1445ہجری، 17 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16455]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]