اسرائیلی فوج کا مغربی کنارے کے شہروں نابلس اور بیت لحم پر حملہ

اسرائیلی فوجی مغربی کنارے کے شہر نابلس میں فلسطینی پناہ گزینوں کے بلاطہ کیمپ میں (آرکائیو - اے پی)
اسرائیلی فوجی مغربی کنارے کے شہر نابلس میں فلسطینی پناہ گزینوں کے بلاطہ کیمپ میں (آرکائیو - اے پی)
TT

اسرائیلی فوج کا مغربی کنارے کے شہروں نابلس اور بیت لحم پر حملہ

اسرائیلی فوجی مغربی کنارے کے شہر نابلس میں فلسطینی پناہ گزینوں کے بلاطہ کیمپ میں (آرکائیو - اے پی)
اسرائیلی فوجی مغربی کنارے کے شہر نابلس میں فلسطینی پناہ گزینوں کے بلاطہ کیمپ میں (آرکائیو - اے پی)

آج صبح پیر کے روز فلسطین ٹیلی ویژن کے مطابق، اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے شہر نابلس میں شہداء اسکوائر پر دھاوا بولا، جس پر فلسطینی افراد کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔

ٹیلی ویژن نے نابلس میں اسرائیلی آپریشن کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں، لیکن اس نے بتایا کہ فوج نے مغربی کنارے کے شہر بیت لحم میں واقع دھیشہ کیمپ پر بھی دھاوا بولا ہے۔

فلسطینی وزارت صحت نے گذشتہ روز کہا کہ 7 اکتوبر سے اب تک مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 297 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 70 بچے بھی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی پر اپنی جنگ کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے کے کئی علاقوں میں فوجی آپریشن شروع کر رہی ہے۔

پیر-05 جمادى الآخر 1445 ہجری، 18 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16456]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]