دمشق کے نواحی علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے اسرائیلی حملہ

2022 میں اسرائیلی حملے کے بعد دارالحکومت دمشق سے اٹھتا ہوا دھواں (آرکائیو - رائٹرز)
2022 میں اسرائیلی حملے کے بعد دارالحکومت دمشق سے اٹھتا ہوا دھواں (آرکائیو - رائٹرز)
TT

دمشق کے نواحی علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے اسرائیلی حملہ

2022 میں اسرائیلی حملے کے بعد دارالحکومت دمشق سے اٹھتا ہوا دھواں (آرکائیو - رائٹرز)
2022 میں اسرائیلی حملے کے بعد دارالحکومت دمشق سے اٹھتا ہوا دھواں (آرکائیو - رائٹرز)

کل اتوار کے روز، شامی ٹیلی ویژن نے اطلاع دی ہے کہ ایک اسرائیلی حملے میں دارالحکومت دمشق کی اطراف کو نشانہ بنایا گیا ہے، جیسا کہ "عرب ورلڈ نیوز" ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے۔

"شامی خبر رساں ایجنسی" نے کہا کہ شامی فضائی دفاع نے دارالحکومت کے اطراف کے علاقے میں ان "جارحانہ کاروائیوں" کو روکا۔

"شامی انسانی حقوق کی رصدگاہ" نے اطلاع دی ہے کہ دمشق کے دیہی علاقوں میں دو فوجی مقامات پر اسرائیلی بمباری میں دو نامعلوم افراد ہلاک اور دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ رصدگاہ نے کہا: "دیماس ہاؤسنگ ایریا کے قریب ایک فوجی مقام پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دو نامعلوم عناصر ہلاک... اور اسی طرح دمشق کے دیہی علاقے قدسیہ میں ایک فوجی مقام پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ رصدگاہ نے نشاندہی کی کہ اسرائیلی میزائلوں کے ان دو حملوں میں سیدہ زینب کے علاقے اور دمشق کے دیہی علاقوں میں الدیماس کی رہائش گاہوں کے قریب ان حکومتی فضائی دفاعی مراکز اور فوجی مقامات کو نشانہ بنایا گیا جہاں لبنانی "حزب اللہ" کے ساتھ مل کر کام کرنے والی فورسز جمع ہوتی تھیں۔

پیر-05 جمادى الآخر 1445 ہجری، 18 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16456]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]