تکنیکی خرابی کے باعث طیارے کے حادثے میں ایک آفسر ہلاک اور دوسرا زخمی: عراقی وزارت دفاع

عراقی وزارت دفاع کا لوگو (وزارت کی سرکاری ویب سائٹ)
عراقی وزارت دفاع کا لوگو (وزارت کی سرکاری ویب سائٹ)
TT

تکنیکی خرابی کے باعث طیارے کے حادثے میں ایک آفسر ہلاک اور دوسرا زخمی: عراقی وزارت دفاع

عراقی وزارت دفاع کا لوگو (وزارت کی سرکاری ویب سائٹ)
عراقی وزارت دفاع کا لوگو (وزارت کی سرکاری ویب سائٹ)

عراقی وزارت دفاع نے کل پیر کے روز اعلان کیا کہ شمال مشرقی عراق کے حلیوہ ہوائی اڈے سے اڑان بھرنے والا ایک طیارہ تکنیکی خرابی کے باعث حادثے کا شکار ہوگیا جس میں ایک آفسر ہلاک اور دوسرا زخمی ہو گیا ہے۔

وزارت کے اپنے بیان میں کہا کہ "گورنریٹس میں بلدیاتی انتخابات میں سیکیورٹی پلان کی حمایت اور تعاون کا فریضہ سرانجام" دیتے ہوئے یہ طیارہ ہوائی اڈے سے اڑان بھرنے کے بعد تکنیکی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہو گیا۔

عرب عالمی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ (کرنل کا عہدہ رکھنے والا) پائلٹ مروان جلال ہلاک اور پائلٹ کیپٹن علاء سلمان زخمی ہو گئے جس پر انہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

خیال رہے کہ کل پیر کی صبح عراقی بلدیاتی انتخابات سخت حفاظتی اقدامات کے ساتھ شروع ہوئے، جس میں 39 اتحادوں، 29 جماعتوں اور 5,906 امیدواروں نے 15 گورنریٹس میں 275 مقامی کونسلوں کی نشستوں کے لیے مقابلہ کیا، جن میں آئین کے مطابق کوٹہ سسٹم کے تحت 70 نشستیں خواتین کے لیے مخصوص ہیں۔

منگل-06 جمادى الآخر 1445ہجری، 19 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16457]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]