بحیرہ احمر کے حملے بند ہونے چاہئیں: وائٹ ہاؤس

فلسطینی گزشتہ روز اسرائیلی بمباری سے ہلاک ہونے والے اپنے رشتہ داروں کو جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح کے ایک قبرستان میں دفنا رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی گزشتہ روز اسرائیلی بمباری سے ہلاک ہونے والے اپنے رشتہ داروں کو جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح کے ایک قبرستان میں دفنا رہے ہیں (اے پی)
TT

بحیرہ احمر کے حملے بند ہونے چاہئیں: وائٹ ہاؤس

فلسطینی گزشتہ روز اسرائیلی بمباری سے ہلاک ہونے والے اپنے رشتہ داروں کو جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح کے ایک قبرستان میں دفنا رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی گزشتہ روز اسرائیلی بمباری سے ہلاک ہونے والے اپنے رشتہ داروں کو جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح کے ایک قبرستان میں دفنا رہے ہیں (اے پی)

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کل اعلان کیا کہ بحیرہ احمر میں ایران کے تعاون سے یمنی عسکریت پسندوں کے حملے بند ہونے چاہئیں۔ انہوں نے یقین دہانی کی کہ امریکہ اور اس کے شراکت دار بحری جہازوں کو نشانہ بنائے جانے سے بچانے کے اپنے اقدامات جاری رکھیں گے۔

خیال رہے کہ حوثی گروپ گذشتہ ماہ سے بحیرہ احمر سے گزرنے والے بین الاقوامی بحری جہازوں پر ڈرون اور میزائل حملے کر رہا ہے، اور اس کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ حملے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے کے جواب میں کیے جا رہے ہیں۔

امریکہ اور برطانیہ نے تجارتی بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملوں کے خطرے سے خبردار کیا ہے، جب کہ اٹلی نے بحیرہ احمر میں سیکیورٹی بڑھانے کے لیے ایک فریگیٹ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکی وزارت دفاع (پینٹاگون) نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملے عالمی تجارت کی آزادی کے لیے خطرہ ہیں۔ پینٹاگون نے جاری بیان میں مزید کہا کہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن، جو اس وقت خطے کا دورہ کر رہے ہیں، نے "حوثیوں کے حملوں کو بے مثال اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تجارت کے آزادانہ بہاؤ کے لیے خطرے کا باعث ہیں اور بے گناہ ملاحوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ ہیں۔" انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ حملے "لاپرواہی اور بین الاقوامی مسئلے کی نمائندگی کرتے ہیں، چنانچہ اس کے لیے بین الاقوامی ردعمل کی ضرورت ہے۔"

گزشتہ روز، واشنگٹن نے بحیرہ احمر کے ذریعے تجارتی سفر کو محفوظ بنانے کے لیے ایک کثیر القومی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا، جب حوثیوں کے ان حملوں نے بڑی شپنگ کمپنیوں کو اپنے بحری جہازوں کا راستہ تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا ہے جس سے عالمی تجارت میں مسلسل رکاوٹوں کا خدشہ پیدا ہو رہا ہے۔ امریکی وزیر دفاع نے "بحیرہ احمر میں سمندری سیکیورٹی کو درپیش بڑھتے ہوئے خطرے پر بات چیت کرنے کے لیے یورپی یونین اور نیٹو کے علاوہ 43 ممالک کے وزراء، چیف آف اسٹاف اور اعلیٰ سطح کے نمائندوں کے ساتھ ایک ورچوئل وزارتی میٹنگ منعقد کی۔" (...)

بدھ-07 جمادى الآخر 1445ہجری، 20 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16458]



غزہ میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
TT

غزہ میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)

فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے کل اتوار کے روز اطلاع دی کہ غزہ کی پٹی میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

سرکاری ایجنسی نے کہا کہ بمباری کے نتیجے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

ایجنسی نے مزید کہا کہ شمالی غزہ کی پٹی کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے پانچ افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، جن میں زیادہ تر بچے تھے۔ جب کہ اسرائیل کی غزہ شہر پر بمباری میں الشجاعیہ، الزیتون، تل الہوی اور شیخ عجلین کے محلوں کو نشانہ بنایا گیا۔

غزہ کی پٹی کے جنوب میں، ایجنسی کی اطلاع کے مطابق خان یونس پر مسلسل اسرائیلی بمباری کے بعد 16 ہلاک شدگان کی لاشیں ہسپتالوں میں پہنچی ہیں۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے آج صبح سویرے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر اصرار کے ذریعے یہاں کی آبادی کو زبردستی نقل مکانی پر مجبوری کر رہی ہے۔

ایجنسی نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے دیئے گئے بیان کو نقل کیا، انہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسے نہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری کاروائی کی ضرورت ہے۔"

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]