اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور اور ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس نے آج جمعہ کے روز کہا ہے کہ غزہ میں قحط کے خطرے کے بارے میں بین الاقوامی رپورٹ کی وارننگ تشویشناک تو ہے لیکن حیران کن نہیں۔
انہوں نے X پلیٹ فارم پر مزید کہا کہ "غزہ میں اس محرومی اور تباہی کے ساتھ گزرنے والا ہر دن اس پٹی کے باشندوں کو مزید بھوک، بیماری اور مایوسی کی طرف لے جائے گا۔"
انہوں نے مزید کہا: "غزہ میں جنگ بند ہونی چاہیے۔"
خیال رہے کہ ورلڈ فوڈ پروگرام نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ غزہ میں ہر چار میں سے ایک خاندان شدید بھوک کا شکار ہے، چنانچہ جب تک خوراک، صاف پانی اور صحت کی خدمات مناسب طریقے سے بحال نہیں ہو جاتیں تب تک پٹی میں قحط کا خطرہ منڈلاتا رہے گا۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی میکین نے کہا، "ورلڈ فوڈ پروگرام ہفتوں سے اس تباہی کے بارے میں خبردار کر رہا ہے اور افسوسناک بات یہ ہے کہ محفوظ انداز میں امداد کی رسائی کے بغیر، جس کا ہم مطالبہ کر رہے ہیں، صورت حال مزید بدتر ہوتی جارہی ہے اور غزہ میں کوئی شخص بھی قحط کی زد سے محفوظ نہیں ہے۔"
ورلڈ فوڈ پروگرام کی طرف سے غذائی تحفظ کی نئی درجہ بندی میں اشارہ کیا گیا ہے کہ اگر غزہ میں حالیہ پرتشدد کاروائیاں اور محدود انسانی رسائی مزید جاری رہی تو اگلے چھ مہینوں کے دوران وہاں قحط کا خطرہ ہے۔ (...)
جمعہ-09 جمادى الآخر 1445ہجری، 22 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16460]