غزہ میں جنگ بندی ہونی چاہیے: اقوام متحدہ کے ریلیف کوآرڈینیٹر

اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور اور ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس (اے پی)
اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور اور ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس (اے پی)
TT

غزہ میں جنگ بندی ہونی چاہیے: اقوام متحدہ کے ریلیف کوآرڈینیٹر

اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور اور ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس (اے پی)
اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور اور ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس (اے پی)

اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور اور ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس نے آج جمعہ کے روز کہا ہے کہ غزہ میں قحط کے خطرے کے بارے میں بین الاقوامی رپورٹ کی وارننگ تشویشناک تو ہے لیکن حیران کن نہیں۔

انہوں نے X پلیٹ فارم پر مزید کہا کہ "غزہ میں اس محرومی اور تباہی کے ساتھ گزرنے والا ہر دن اس پٹی کے باشندوں کو مزید بھوک، بیماری اور مایوسی کی طرف لے جائے گا۔"

انہوں نے مزید کہا: "غزہ میں جنگ بند ہونی چاہیے۔"

خیال رہے کہ ورلڈ فوڈ پروگرام نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ غزہ میں ہر چار میں سے ایک خاندان شدید بھوک کا شکار ہے، چنانچہ جب تک خوراک، صاف پانی اور صحت کی خدمات مناسب طریقے سے بحال نہیں ہو جاتیں تب تک پٹی میں قحط کا خطرہ منڈلاتا رہے گا۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی میکین نے کہا، "ورلڈ فوڈ پروگرام ہفتوں سے اس تباہی کے بارے میں خبردار کر رہا ہے اور افسوسناک بات یہ ہے کہ محفوظ انداز میں امداد کی رسائی کے بغیر، جس کا ہم مطالبہ کر رہے ہیں، صورت حال مزید بدتر ہوتی جارہی ہے اور غزہ میں کوئی شخص بھی قحط کی زد سے محفوظ نہیں ہے۔"

ورلڈ فوڈ پروگرام کی طرف سے غذائی تحفظ کی نئی درجہ بندی میں اشارہ کیا گیا ہے کہ اگر غزہ میں حالیہ پرتشدد کاروائیاں اور محدود انسانی رسائی مزید جاری رہی تو اگلے چھ مہینوں کے دوران وہاں قحط کا خطرہ ہے۔ (...)

جمعہ-09 جمادى الآخر 1445ہجری، 22 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16460]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]