میدانی سطح پر کشیدگی... اور امن کے لیے بین الاقوامی بھرپور کوششیں

اسرائیلی فوجی غزہ کے علاقے شجاعیہ میں زمینی کارروائی کرتے ہوئے (اے پی)
اسرائیلی فوجی غزہ کے علاقے شجاعیہ میں زمینی کارروائی کرتے ہوئے (اے پی)
TT

میدانی سطح پر کشیدگی... اور امن کے لیے بین الاقوامی بھرپور کوششیں

اسرائیلی فوجی غزہ کے علاقے شجاعیہ میں زمینی کارروائی کرتے ہوئے (اے پی)
اسرائیلی فوجی غزہ کے علاقے شجاعیہ میں زمینی کارروائی کرتے ہوئے (اے پی)

کل، غزہ کی جنگ میں میدانی کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا، جس نے انسانی بنیادوں پر ایک نئی جنگ بندی پر اتفاق کرنے کی بھرپور بین الاقوامی کوششوں کا مقابلہ کیا۔ اس دوران اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے انتہائی خوفناک اور جارحانہ لڑائی کے بعد شجاعیہ محلے کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں مزید کہا کہ 36 ڈویژن نے شجاعیہ میں تحریک "حماس" کی "بنیادی صلاحیتوں کو ختم کرنے" کا کام مکمل کر لیا ہے۔ فوج نے نشاندہی کی کہ "حماس کی طرف سے گھات لگا کر کیے گئے حملے میں اسرائیلی فوج کے دو سینئر افسروں سمیت 9 فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔"

علاوہ ازیں، جنوبی غزہ کی پٹی میں "کرم ابو سالم" کراسنگ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کراسنگ ڈائریکٹر سمیت 4 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جب کہ فوج نے خان یونس شہر پر شدید بمباری کی اور شہر کا محاصرہ مزید سخت کر دیا اور "حماس کے عہدیداروں کی سٹریٹجک سرنگ کے اسکوائر نیٹ ورک" کو تباہ کرنے کا اعلان کیا۔

دوسری جانب، تحریک "حماس" کے عسکری ونگ "القسام بریگیڈز" نے غزہ کے مختلف علاقوں میں لڑائی میں 19 اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کا اعلان کیا۔ "بریگیڈز" نے کہا کہ اس کے جنگجوؤں نے غزہ شہر کے شمال میں التوام کے علاقے میں اسرائیلی اسپیشل فورس کو "الشواظ" پیکٹ بموں اور بھاری مشین گنوں سے نشانہ بنایا، جس میں 11 فوجی مارے گئے، جب کہ 8 فوجیوں ہر مشتمل ملحقہ سپورٹ فورس کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا اور 7 اسرائیلی گاڑیوں کو تباہ کر دیا۔

جب کہ میدانی سطح پر کشیدگی میں یہ اضافہ امن کے حصول کے لیے بین الاقوامی بھرپور کوششوں کے ساتھ ہے۔ (...)

جمعہ-09 جمادى الآخر 1445ہجری، 22 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16460]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]