"حزب اللہ" کا جنوبی لبنان کی جنگ میں آتش گیر میزائل کا استعمال

اسرائیل نے اپنی بمباری کو لبنان کے ساتھ سرحد سے 32 کلومیٹر اندر تک پھیلا دیا

لبنان کی سرحد کے قریب قصبے کفر کلا پر اسرائیلی بمباری کے بعد کا منطر (اے ایف پی)
لبنان کی سرحد کے قریب قصبے کفر کلا پر اسرائیلی بمباری کے بعد کا منطر (اے ایف پی)
TT

"حزب اللہ" کا جنوبی لبنان کی جنگ میں آتش گیر میزائل کا استعمال

لبنان کی سرحد کے قریب قصبے کفر کلا پر اسرائیلی بمباری کے بعد کا منطر (اے ایف پی)
لبنان کی سرحد کے قریب قصبے کفر کلا پر اسرائیلی بمباری کے بعد کا منطر (اے ایف پی)

جنوبی لبنان کے محاذ پر جنگ کے آغاز کے بعد کل جمعرات کے روز پھر سے شہریوں کو نشانہ بنایا گیا اور پہلی بار جبل لبنان کے مضافات پر بمباری کی گئی۔ دریں اثنا، "حزب اللہ" نے لبنان کے جنگلات کو جلانے کے جواب میں اسرائیلی نوآباد علاقے پرنیت کے جنگلات کو جلانے کے لیے "آتش گیر میزائل" پر مشتمل نئے ہتھیاروں کا استعمال کیا۔

خیال رہے کہ حالیہ کشیدگی اپنی نوعیت، شدت اور جغرافیائی پھلاؤ کے اعتبار سے سخت ترین ہے۔ اسرائیل کے سخت فضائی حملوں میں جنگ کے آغاز کے بعد پہلی بار سرحد سے 32 کلومیٹر دور جنوبی کوہ لبنان کے قریب بصلیا کے علاقے کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس شدید بمباری کی آوازیں کوہ لبنان کے وسیع تر علاقوں میں اور جزین کے دیہاتوں میں سنی گئی، اور یہ 8 اکتوبر سے شروع ہونے والی جھڑپوں میں سرحد سے سب سے دور کی جانے والی بمباری ہے۔ یہ بمباری اسرائیلی جاسوس طیاروں کی علاقے پر کم بلند پروازوں کے چند گھنٹے بعد اور وادی بسری سے ایک نامعلوم نوریت کے بم کا ایک خول ملنے کے بعد ہے۔

اس بمباری کے ساتھ ساتھ دیگر سرحدی علاقوں پر کئے گئے فضائی حملوں میں گھروں اور شہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا اور اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے "حزب اللہ" کے "آپریشن کمانڈ سینٹر" پر بھی بمباری کی ہے۔ (...)

جمعہ-09 جمادى الآخر 1445ہجری، 22 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16460]



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]