"حزب اللہ" نے جنوبی لبنان کے محاذ پر امن کو غزہ کی پٹی میں "جارحیت کو روکنے" سے مشروط کیا ہے، جب کہ مارونائٹ پیٹریارک بیچارا الراعی نے "لبنان کی غیر جانبدار" رہنے کے اپنے مطالبے کی تجدید کی۔
"حزب اللہ" کے پارلیمانی بلاک کے ایک رکن حسن فضل اللہ نے "قرارداد 1701 کے تحت لبنان کے جنوب میں تبدیلیاں لاتے ہوئے حزب اللہ کو یہاں سے دور کرنے سے متعلق سفارتی اور یورپی تحرکات" کی بات کی، تاکہ صیہونی آباد کار مطمئن انداز میں شمال میں اپنی بستیوں کی طرف لوٹ سکیں۔" انہوں نے کہا: "انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہمیں ان کے مطمئن ہونے سے کوئی سروکار نہیں ہے کیونکہ وہ زمین پر قابض ہیں اور یہ تمام سفارتی اقدام، جو شروع میں دھمکی، پھر ڈرانے اور پھر فتنے کے طور پر استعمال کیے گئے، مزاحمتوں کو ذرا برابر بھی تبدیل نہیں کر سکتے... اور باقی محاذ غزہ میں جو کچھ ہوا اس کی پیداوار ہیں۔"
جب کہ الراعی نے اپنے اتوار کے خطبہ میں کہا: "ہمیں دوبارہ لبنان کی اپنی جانب واپس لوٹنے کی ضرورت ہے، یعنی یہ اپنے پیغام میں مثبت اور فعال غیر جانبدار رہتے ہوئے تنازعات کے حل کے لیے ثالثی کی سرزمین بنے اور جو بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں تنازعات کے حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے اور کسی بھی عرب ملک میں غصب شدہ حقوق کے دفاع کے لیے سفارتی راہ کو اپنائے اور اس میں سرفہرست فلسطینی عوام کے حقوق ہیں کہ وہ اپنی سرزمین پر واپس جائیں اور اپنی الگ ریاست قائم کریں۔"
پیر-12 جمادى الآخر 1445ہجری، 25 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16463]