"حزب اللہ" نے پُرامن ہونے کے لیے "غزہ میں جارحیت کو روکنے" کی شرط عائد کر دی

الراعی کا "لبنان کے غیر جانبدار" رہنے کے اپنے مطالبے کی تجدید

لبنان کے ناقورہ نامی قصبے پر اسرائیلی حملے کے بعد اٹھتا ہوا دھواں (اے ایف پی)
لبنان کے ناقورہ نامی قصبے پر اسرائیلی حملے کے بعد اٹھتا ہوا دھواں (اے ایف پی)
TT

"حزب اللہ" نے پُرامن ہونے کے لیے "غزہ میں جارحیت کو روکنے" کی شرط عائد کر دی

لبنان کے ناقورہ نامی قصبے پر اسرائیلی حملے کے بعد اٹھتا ہوا دھواں (اے ایف پی)
لبنان کے ناقورہ نامی قصبے پر اسرائیلی حملے کے بعد اٹھتا ہوا دھواں (اے ایف پی)

"حزب اللہ" نے جنوبی لبنان کے محاذ پر امن کو غزہ کی پٹی میں "جارحیت کو روکنے" سے مشروط کیا ہے، جب کہ مارونائٹ پیٹریارک بیچارا الراعی نے "لبنان کی غیر جانبدار" رہنے کے اپنے مطالبے کی تجدید کی۔

"حزب اللہ" کے پارلیمانی بلاک کے ایک رکن حسن فضل اللہ نے "قرارداد 1701 کے تحت لبنان کے جنوب میں تبدیلیاں لاتے ہوئے حزب اللہ کو یہاں سے دور کرنے سے متعلق سفارتی اور یورپی تحرکات" کی بات کی، تاکہ صیہونی آباد کار مطمئن انداز میں شمال میں اپنی بستیوں کی طرف لوٹ سکیں۔" انہوں نے کہا: "انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہمیں ان کے مطمئن ہونے سے کوئی سروکار نہیں ہے کیونکہ وہ زمین پر قابض ہیں اور یہ تمام سفارتی اقدام، جو شروع میں دھمکی، پھر ڈرانے اور پھر فتنے کے طور پر استعمال کیے گئے، مزاحمتوں کو ذرا برابر بھی تبدیل نہیں کر سکتے... اور باقی محاذ غزہ میں جو کچھ ہوا اس کی پیداوار ہیں۔"

جب کہ الراعی نے اپنے اتوار کے خطبہ میں کہا: "ہمیں دوبارہ لبنان کی اپنی جانب واپس لوٹنے کی ضرورت ہے، یعنی یہ اپنے پیغام میں مثبت اور فعال غیر جانبدار رہتے ہوئے تنازعات کے حل کے لیے ثالثی کی سرزمین بنے اور جو بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں تنازعات کے حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے اور کسی بھی عرب ملک میں غصب شدہ حقوق کے دفاع کے لیے سفارتی راہ کو اپنائے اور اس میں سرفہرست فلسطینی عوام کے حقوق ہیں کہ وہ اپنی سرزمین پر واپس جائیں اور اپنی الگ ریاست قائم کریں۔"

پیر-12 جمادى الآخر 1445ہجری، 25 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16463]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]