حوثیوں کے بحیرہ احمر میں پھر سے حملے

یمنی کوسٹ گارڈ کی طرف سے ضبط کیا گیا اسلحہ اور گولہ بارود جو حوثیوں کو اسمگل کیا جا رہا تھا (سبا)
یمنی کوسٹ گارڈ کی طرف سے ضبط کیا گیا اسلحہ اور گولہ بارود جو حوثیوں کو اسمگل کیا جا رہا تھا (سبا)
TT

حوثیوں کے بحیرہ احمر میں پھر سے حملے

یمنی کوسٹ گارڈ کی طرف سے ضبط کیا گیا اسلحہ اور گولہ بارود جو حوثیوں کو اسمگل کیا جا رہا تھا (سبا)
یمنی کوسٹ گارڈ کی طرف سے ضبط کیا گیا اسلحہ اور گولہ بارود جو حوثیوں کو اسمگل کیا جا رہا تھا (سبا)

یمن کے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں پھر سے حملے کیے ہیں، جو کہ واشنگٹن کی طرف سے "خوشحالی کے محافظ" نامی اتحاد کا اعلان کرنے اور برطانیہ کی طرف سے اپنے مفادات کے تحفظ اور بین الاقوامی نیویگیشن کو خطروں سے محفوظ بنانے کے عہد کے باوجود ہے۔

کل اتوار کے روز یمنی کوسٹ گارڈ فورسز نے دو کشتیوں کو پکڑنے کی اطلاع دی جو حوثی باغیوں کی جانب اسمگل شدہ اسلحہ اور گولہ بارود لے کر جا رہیں تھیں۔ دوسری جانب برطانوی وزیر دفاع گرانٹ شیپس نے کہا کہ حوثی گروپ کے تجارتی جہازوں پر حملے بین الاقوامی تجارت اور پرامن سمندری نقل و حرکت کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔

شیپس نے برطانوی اخبار "دی ٹائمز" کو انٹرویو دیتے ہوئے تصدیق کی کہ لندن کسی بھی سمندری راستے کو اور خاص طور پر بحیرہ احمر کو ممنوعہ زون نہیں بننے دے گا۔

اسی ضمن میں، واشنگٹن نے کہا کہ اس نے 4 حوثی ڈرون طیاروں کو مار گرایا جو اس کے ایک ڈسٹرائر کو نشانہ بنا رہے تھے، جب کہ دو جہازوں سے بغیر کسی نقصان کے حملے کی اطلاع ملنے پر اس کے دو میزائلوں نے جہاز رانی کے راستوں کو نشانہ بنایا۔

دوسری جانب، حوثی گروپ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے کل کہا کہ ایک امریکی جنگی جہاز نے ان کے گروپ سے تعلق رکھنے والے جاسوس طیارے کو مار گرانے کے لیے فائرنگ کی اور ایک امریکی میزائل گابون سے تعلق رکھنے والے بحری جہاز کے قریب پھٹ کر گر گیا، جب کہ یہ بحری جہاز روس سے روانہ ہونے کے بعد جنوبی بحیرہ احمر کی طرف جا رہا تھا۔(…)

پیر-12 جمادى الآخر 1445ہجری، 25 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16463]



کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
TT

کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)

کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔

حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]