مشرقی سوڈان ہمارا قلعہ ہے: سوڈانی فوج

"ریپڈ سپورٹ" کا اس پر معاہدے سے پھرنے کا الزام

سوڈان میں جاری جنگ سے متعدد شہری مقامات متاثر ہوئے ہیں (اے ایف پی)
سوڈان میں جاری جنگ سے متعدد شہری مقامات متاثر ہوئے ہیں (اے ایف پی)
TT

مشرقی سوڈان ہمارا قلعہ ہے: سوڈانی فوج

سوڈان میں جاری جنگ سے متعدد شہری مقامات متاثر ہوئے ہیں (اے ایف پی)
سوڈان میں جاری جنگ سے متعدد شہری مقامات متاثر ہوئے ہیں (اے ایف پی)

سوڈان کی ریاست بحیرہ احمر کے قائم مقام گورنر میجر جنرل مصطفیٰ محمد نور نے تصدیق کی ہے کہ ریاست کے داخلی اور خارجی راستے مسلح افواج کے ذریعے محفوظ ہیں۔ کل "سوڈان نیوز ایجنسی" نے ان کے حوالے سے بتایا کہ ہفتے کے روز پورٹ سوڈان کے السلام ہال میں "ریاست بحیرہ احمر سیکورٹی کمیٹی" کی جانب سے "سیکورٹی سب کی ذمہ داری ہے" نعرے کے تحت ایک اجلاس میں شرکت کے دوران انہوں نے کہا: "سوڈان ریاست بحیرہ احمر کے ذریعے نہیں دیا جائے گا۔" انہوں نے سیکورٹی کمیٹی کے ساتھ ریاست کے متعدد اسٹریٹجک مقامات کے اپنے فیلڈ وزٹ کا بھی انکشاف کیا۔

دوسری جانب، جدہ پلیٹ فارم پر "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے وفد کے ایک رکن نے فوج پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے اور سعودی - امریکی ثالثی کے تحت معاہدے پر دستخط کرنے کے انتظامات کی تیاری شروع ہونے کے بعد وہ "آخری لمحات" میں جارحیت کو روکنے کے معاہدے پر دستخط کرنے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔

 "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی) کے مشیر اور ان کے مذاکراتی وفد کے رکن فارس النور نے کہا: "عجیب بات یہ ہے کہ دوسرا وفد (یعنی فوج کا مذاکراتی وفد)، اگرچہ اسے میدان میں شکست ہوئی، لیکن وہ مذاکرات میں رکاوٹیں ڈالتا رہا، جس سے یہ واضح تھا کہ یہ فیصلہ سازی کے متعدد مراکز سے آیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "حیرت کی بات یہ ہے کہ فوج کے پاس جنگ کی صلاحیت نہیں ہے اور نہ ہی امن کی خواہش ہے۔"

پیر-12 جمادى الآخر 1445ہجری، 25 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16463]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]