"عالمی ادارہ صحت" نے غزہ میں مغازی کیمپ پر بمباری کے بارے میں "خوفناک" شہادتوں کی اطلاع دی

غزہ کی پٹی میں الاقصی اسپتال کے سامنے المغازی کیمپ پر اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں (اے ایف پی)
غزہ کی پٹی میں الاقصی اسپتال کے سامنے المغازی کیمپ پر اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں (اے ایف پی)
TT

"عالمی ادارہ صحت" نے غزہ میں مغازی کیمپ پر بمباری کے بارے میں "خوفناک" شہادتوں کی اطلاع دی

غزہ کی پٹی میں الاقصی اسپتال کے سامنے المغازی کیمپ پر اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں (اے ایف پی)
غزہ کی پٹی میں الاقصی اسپتال کے سامنے المغازی کیمپ پر اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں (اے ایف پی)

"عالمی ادارہ صحت" نے وسطی غزہ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے المغازی کیمپ پر بمباری کے بارے میں "خوفناک" شہادتوں کی اطلاع دی ہے اور نشاندہی کی ہے کہ اس کے عملے نے یہ شہادتیں الاقصی ہسپتال سے جمع کی ہیں جہاں اسرائیلی بمباری میں ہلاک اور زخمی ہونے والے درجنوں افراد کو منتقل کیا گیا تھا۔

عالمی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل تیدروس ادہانوم گیبریئس نے "ایکس" پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "عالمی ادارہ صحت کی ٹیم نے طبی عملے اور متاثرین سے دھماکوں سے ہونے والی تباہی کے بارے میں خوفناک کہانیاں سنی ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "کیمپ پر ہونے والی بمباری میں ایک بچے نے اپنے پورے خاندان کو کھو دیا، اسی طرح ہسپتال میں نرسنگ کے شعبے کے ایک شخص کا بھی ایسے ہی نقصان کا سامنا کرنا پڑا جس کا پورا خاندان مارا گیا تھا۔"

تحریک "حماس" کی وزارت صحت کے مطابق، اتوار کی شام المغازی پناہ گزین کیمپ کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملے میں کم سے کم 70 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

فرانسیسی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کسی آزاد ذریعہ سے ان نتائج کی تصدیق نہیں ہو سکی، لیکن اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ وہ "واقعہ کی تصدیق" کرتی ہے۔

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح میں واقع الاقصی ہسپتال میں، جہاں اس بمباری کے متاثرین کو منتقل کیا گیا تھا، درجنوں لاشیں زمین پر ایک دوسرے کے ساتھ سفید تھیلوں میں رکھی ہوئیں تھیں اور تدفین کی منتظر تھیں۔ (…)

منگل-13 جمادى الآخر 1445ہجری، 26 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16464]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]