اسرائیلی فوج کا مغربی کنارے میں طولکرم پر حملہ اور "نور شمس" کیمپ کا محاصرہ

مغربی کنارے میں "نور شمس" کیمپ پر حملے کے بعد اسرائیلی فوجی گاڑیاں پیچھے ہٹ رہی ہیں (اے ایف پی)
مغربی کنارے میں "نور شمس" کیمپ پر حملے کے بعد اسرائیلی فوجی گاڑیاں پیچھے ہٹ رہی ہیں (اے ایف پی)
TT

اسرائیلی فوج کا مغربی کنارے میں طولکرم پر حملہ اور "نور شمس" کیمپ کا محاصرہ

مغربی کنارے میں "نور شمس" کیمپ پر حملے کے بعد اسرائیلی فوجی گاڑیاں پیچھے ہٹ رہی ہیں (اے ایف پی)
مغربی کنارے میں "نور شمس" کیمپ پر حملے کے بعد اسرائیلی فوجی گاڑیاں پیچھے ہٹ رہی ہیں (اے ایف پی)

فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فوج کی ایک بڑی تعداد نے پیر کی شام مغربی کنارے کے شہر طولکرم پر مغربی محور سے دھاوا بولا اور شہر کے مشرق میں واقع "نور شمس" کیمپ کا محاصرہ کر لیا۔

ایجنسی نے مزید کہا کہ اس دوران اسرائیلی فورسز کے ساتھ بلڈوزر بھی تھے اور اس کے ساتھ ساتھ جاسوس طیارے طولکرم اور اس کے کیمپوں پر کم بلندی پر پرواز کر رہے تھے۔

ایجنسی نے اشارہ کیا کہ درجنوں اسرائیلی فوجی شہر کے مشرق میں ذنابہ کے مضافاتی علاقے میں اور خاص طور پر "نور شمس" کیمپ سے متصل علاقے میں پھیل گئے اور اس دوران پرتشدد تصادم شروع ہوگیا اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔

عرب ورلڈ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر اپنی جنگ کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے کے کئی علاقوں میں فوجی آپریشن شروع کیا ہوا ہے۔

یاد رہے کہ فلسطینی وزارت صحت نے گزشتہ ہفتے بیان دیا تھا کہ 7 اکتوبر سے مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں تقریباً 300 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ (...)

منگل-13 جمادى الآخر 1445ہجری، 26 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16464]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]